لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستانی نوجوان مصور اویس شوکت ایک اینیمیٹڈ شارٹ فلم کی ہدایتکاری کر رہے ہیں جس میں ملک میں بچوں کی مزدوری کے مسئلے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
"انڈر دی بلیز" کے عنوان سے یہ فلم ملک کے اینٹوں کے بھٹوں میں کام کرنے والے بچوں کی جدوجہد کو اجاگر کرے گی۔
اویس شوکت نے محض 15 سال کی عمر میں ڈیجیٹل آرٹ میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا، انہوں نے اس پروجیکٹ میں بھرپور عملی کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے مختلف اینٹوں کے بھٹوں کا دورہ کیا اور وہاں بچوں کی مشکل صورتحال کو قریب سے دیکھا، ان کا مقصد ان کہانیوں کو اینیمیشن کے ذریعے بیان کرنا تھا، فلم کا سکرپٹ جسے عمر بن صفیہ نے لکھا ہے وہ انہی حقیقی تجربات پر مبنی ہے۔
اویس شوکت نے بتایا کہ بھٹوں پر موجود بچے اکثر خوف زدہ ہوتے ہیں، انہیں سزا کا ڈر ہوتا ہے، اس تجربے نے انہیں یقین دلایا کہ اینیمیشن کے ذریعے ایسی پوشیدہ کہانیاں سامنے لائی جا سکتی ہیں۔
یہ فلم اس وقت پری پروڈکشن کے مرحلے میں ہے اور روایتی اینیمیشن طریقے سے بنائی جا رہی ہے جس میں ہر فریم ہاتھ سے ڈرائنگ کیا گیا ہے اور پس منظر کو انفرادی طور پر پینٹ کیا گیا ہے۔
رفحان شوکت اس پروجیکٹ کو لاہور میں واقع او آر ٹی سی اینیمیشنز کے ذریعے پروڈیوس کر رہے ہیں، کرداروں کے ڈیزائن جاپانی اینیمی ڈائریکٹر ماکوتو شنکائی اور سٹوڈیو گھبلی سے متاثر ہیں۔
انڈر دی بلیز کی اگلے سال بین الاقوامی فلم فیسٹیولز میں ریلیز متوقع ہے جس کا مقصد پاکستان میں بچوں کی مزدوری کے جاری مسئلے کے بارے میں شعور بیدار کرنا ہے۔