مظفرآباد: ( دنیا نیوز) آزاد جموں و کشمیر میں مقیم پرایئڈ آف پر فارمنس ایوارڈ یافتہ کشمیری گلوکار سبحان راتھر سرینگر میں جھیل ڈل کے کنارے گیت گانے کی آخری خواہش دل میں لیے طویل علالت کے بعد وفات پا گئے۔
سبحان راتھر کا تعلق مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام سے تھا، انہوں نے 1965 کی جنگ کے بعد مقبوضہ کشمیر سے آزاد کشمیر کی طرف ہجرت کر کے مظفرآباد میں رہائش اختیار کی، طویل علالت کے بعد 83 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے، مرحوم کو گزشتہ رات دار الحکومت مظفرآباد بالا پیر کے مقامی قبرستان میں دفن کیا گیا۔
سبحان راتھر نے مقبوضہ کشمیر سے آزاد کشمیر کی طرف آلہ موسیقی سمیت پیدل ہجرت کی تھی، مقبوضہ کشمیر میں وہ ایک زمیندار گھرآنے کے چشم و چراغ تھے لیکن موسیقی کے شوق نے انہیں ممتاز گلوکار بنا دیا۔
آزاد کشمیر آنے سے قبل وہ مقبوضہ کشمیر میں ریڈیو کشمیر سرینگر میں کشمیری گیت اور غزلیں گاتے تھے لیکن پاکستان آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ریڈیو کشمیر سرینگر پر قابض بھارتی انتظامیہ نے ان کے نغموں کو نشر کرنے پر پابندی لگا دی۔
سبحان راتھر نے سینکڑوں کشمیری گیت، نغمے اور تحریک آزادی کشمیر کے ترانے گائے، مقبوضہ جموں و کشمیر کی تحریک آزادی کے حوالے سے بھی سبحان راتھر کے گیت ، ترانے اور نغمے بہت مشہور ہوئے اور آج بھی حریت پسند کشمیریوں کے لئے ایک جذبے کا کام کرتے ہیں۔
مرحوم طویل عرصہ ریڈیو آزاد کشمیر مظفر آباد اور تراڑ کھل سے وابستہ رہے اور ان کے کشمیری نغمے، گیت اور غزلیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی مقبول تھیں۔
سبحان راتھر پاکستان ٹیلی ویژن کے مظفر آباد سٹیشن سے بھی کشمیری گیت پیش کرتے رہے، انہیں کئی قومی ایوارڈز بھی مل چکے ہیں تاہم وہ پہلے کشمیری فنکار ہیں جنہیں پرایئڈ آف پر فارمنس ملا تھا۔