جعلسازی اور کرپشن پر صوفیہ مرزا، شہزاد اکبر اور ایف آئی اے افسران کیخلاف مقدمہ درج

Published On 22 October,2022 09:55 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) معروف اداکارہ صوفیہ مرزا، سابق مشیر داخلہ شہزاد اکبر اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) افسران کیخلاف جعلسازی اور کرپشن کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔

اسلام آباد پولیس نے معروف بزنس مین عمر فاروق ظہور کی درخواست پر ماڈل صوفیہ مرزا، سابق وزیر احتساب شہزاد اکبر اور دیگر کے خلاف پولیس سٹیشن سیکرٹریٹ میں سازش، جعلسازی اور عوامی عہدے کے غلط استعمال پر مقدمہ نمبر 465/22 درج کر لیا ہے۔

 مقدمہ کے مطابق صوفیہ مرزا اور مرزا شہزاد اکبر نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اور ناجائز اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف من گھڑت کہانی بنانے کی سازش کی۔

عمر فاروق ظہور نے وکیل میاں علی اشفاق کو معاملے کے حوالے سے تمام فورمز پر ان کی نمائندگی کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔

وکیل کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف بہت زیادہ شواہد موجود ہیں اور معاملے کی موثر اور مضبوط استغاثہ سے سزا ممکن ہے۔ اسلام آباد پولیس شہزاد اکبر کو معاملے کی انکوائری اور پراسیکیوشن کے دائرے میں لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے، جس میں انٹرپول کے ذریعے گرفتاری بھی شامل ہے۔

عمر فاروق ظہور نے درخواست میں کہا ہے کہ صوفیہ مرزا (جو خوش بخت مرزا کے نام سے بھی مشہور ہیں) اور شہزاد اکبر دونوں نے ان کے خلاف سازش کی اور جان بوجھ کر سابق وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کو وفاقی کابینہ کے سامنے یہ ظاہر نہ کر کے گمراہ کیا کہ وہ سفیر ہیں۔

عمر فاروق ظہور نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے دو سینئر افسران پر بھی اپنے خلاف سازش کا حصہ بننے کا الزام لگایا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شہزاد اکبر، صوفیہ مرزا اور ثناء اللہ عباسی (سابق ڈی جی ایف آئی اے) نے مجرمانہ ارادے اور ایک دوسرے کے ساتھ مشاورت سے لاہور میں ایف آئی آر نمبر 36/20 اور 40/20 درج کروائی۔

درخواست کے مطابق مجرمان نے اپنے عہدے اور اختیار کا غلط استعمال کرتے ہوئے کیس کے تفتیشی افسران بالخصوص عمید بٹ ڈپٹی ڈائریکٹر اے ایچ ٹی سی، سید علی مردان شاہ انسپکٹر ایف آئی اے اے سی سی، حبیب الرحمان انسپکٹر ایف آئی اے/ اے ایچ ٹی سی، حنا خان آئی پی/ ایس ایچ او بینکنگ کرائم، بینش پر دباؤ ڈالا۔

درخواست میں کہا گیا ہے ملزم نے عدالت اور معزز جج کے نام پر جھوٹی، من گھڑت اور جعلی دستاویزات تیار کیں اور ثناء اللہ عباسی (سابق ڈی جی ایف آئی اے) کی ہدایت اور مرضی کے مطابق دستاویزات استعمال کیں۔ سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے کے لیے مورخہ 12-01-2022 کی جعلی، جھوٹی اور من گھڑت رپورٹ تیار کی گئی۔

عمر فاروق ظہور نے تھانہ صدر سے درخواست کی ملزمان کے خلاف جعلی ، من گھڑت دستاویزات تیار کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا جائے، معزز جج صاحبان کے دستخط اور مہر کی جعل سازی، جعلی دستاویزات کو اصلی کے طور پر استعمال کرنے، جان بوجھ کر مجرمانہ ارادے سے من گھڑت رپورٹ تیار کرنے، سپریم کورٹ آف پاکستان کے لیے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر اور مجرمانہ ارادے کے ساتھ اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے عوامی عہدے کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے پر قانونی کارروائی کی جائے۔