لاہور : (دنیا نیوز) پولیس نوکوٹ میں مبینہ اجتماعی زیادتی کا واقعہ روک سکتی تھی، نوکوٹ میں دو خواتین سے مبینہ زیادتی کیس میں پولیس کی روایتی ٹال مٹول سامنے آگئی، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی ارکان نے رپورٹ وزیرِ اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے انسانی حقوق کو پیش کر دی۔
نوکوٹ میں دو خواتین کے اغوا اور مبینہ اجتماعی زیادتی کیس پر قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے رپورٹ مکمل کرلی ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقامی پولیس، ڈی ایس پی اور چوکی انچارج واقعےکو روک سکتے تھے، چوکی کا انچارج تین پولیس اہل کاروں کے ساتھ پولیس موبائل میں قریب ہی موجود رہا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی اور پولیس اس وقت تک حرکت میں نہیں آئی جب تک متاثرہ خاندان کی خواتین نے نوکوٹ میرپور خاص روڈ پر دھرنا نہیں دے دیا۔ اعلیٰ پولیس حکام کو واقعے کی اطلاع کافی تاخیر سے دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ملزمان پہلے ہی سے مجرمانہ ریکارڈ اور علاقے میں اثرو رسوخ رکھتے ہیں اور معصوم لوگوں کےخلاف مجرمانہ کارروائیوں کے عادی ہیں، اس واقعے نے شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ چوکی انچارج گلزار ٹنگڑی کو تحقیقات مکمل ہونے تک پولیس حراست میں رکھا جائے، رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے انسانی حقوق سریندر ولاسائی کو ارسال کردی ہے۔