کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائیکورٹ کی جانب گٹکے اور مین پڑیاں کے خرید و فروخت اور استعمال پر دفعہ 337 نافذ ہونے کے بعد بھی اس کا کھلے عام استعمال ہو رہا ہے، سندھ پولیس خریدوفروخت بند کرانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے گٹکے کی خریدو فروخت اور اسکے استعمال پر پابندی عائد کر کے دفعہ 337 نافذ کیا گیا ہے مگر اسکے باوجود ٹھٹھہ اور سجاول ضلع سمیت مختلف شہروں اور چھوٹے بڑے شہروں گاؤں، دیہاتوں میں گٹکے کا کاروبار کھلے عام چل رہا ہے جس کو روکنے والا کوئی نہیں۔
پولیس بخوبی واقف ہے کہ گٹکا کہاں کہاں فروخت ہو رہا ہے یا کس جگہ پر گٹکے کی فیکٹریاں ہیں مگر ان کے خلاف ابھی تک کوئی اقدامات نہیں اٹھا سکی۔ سجاول شہر کے بازاروں میں پان شاپ سے لیکر کھوکھوں اور دکانوں میں گٹکا کھلے عام چل رہا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا جبکہ ٹھٹھہ اور سجاول میں پندرہ سو سے زائد ایسے مریض ہیں جو گٹکا کھانے سے منہ کے کینسر میں مبتلا ہو گئے ہیں، شہری حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سجاول پولیس گٹکا فروشوں کے خلاف فوری کارروائی کرے۔