ورلڈ کپ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے باؤلرز

Last Updated On 11 June,2019 12:41 pm

لاہور: (دنیا میگزین) کسی بھی باؤلر کے لئے ہیٹ ٹرک کرنا ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ ہیٹ ٹرک کا مطلب یہ ہے کہ مسلسل تین گیندوں پر تین وکٹیں حاصل کرنا۔

کرکٹ کی تاریخ میں کئی ایسے باؤلرز گزرے ہیں جنہوں نے ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میچوں میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کیا لیکن اگر کوئی بائولر ورلڈ کپ کے کسی میچ میں یہ کارنامہ سرانجام دیتا ہے تو اس کی مسرت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

یہ اعزاز حاصل کرنے والے کئی بائولرز ہیں اور ان میں ایک پاکستانی بائولر بھی ہے جس کا نام ہے ثقلین مشتاق۔ اگر قسمت کی دیوی وسیم اکرم پر کچھ اور مہربان ہوتی تو 1992ء کے ورلڈ کپ فائنل میں وہ بھی ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کر لیتے۔

بہرحال وہ جو کہتے ہیں ’’یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا‘‘۔ آج کل ورلڈ کپ 2019ء کے میچز ہو رہے ہیں۔ ممکن ہے ان میچز میں بھی کچھ بائولر ہیٹ ٹرک کرنے میں کامیاب ہو جائیں لیکن اس وقت تک جن بائولرز نے ورلڈ کپ مقابلوں میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کیا ہم اپنے قارئین کو اس بارے سب کچھ بتائیں گے۔

چیتن شرما (1987)

چیتن شرما بھارت کے وہ بائولر تھے جنہیں 1986ء میں اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب ان کے اوور کی آخری گیند پر جاوید میاں داد نے چھکا مار کے فتح حاصل کی۔

یہ آسٹریشیا کپ کا فائنل تھا اور اس میں بھارت کا پلہ بھاری نظر آ رہا تھا لیکن جاوید میاں داد نے ایک ذمہ دارانہ اننگز کھیلی۔ چیتن شرما کو بھارت کے کرکٹ شائقین نے آڑے ہاتھوں لیا اور ان پر تنقید کے اتنے تیر برسائے گئے کہ ان کا جینا محال ہو گیا۔ حالانکہ وسیم اکرم اور جاوید میاں دادا نے کئی بار یہ کہا کہ شرما کا اس میں کوئی قصور نہیں تھا اور اس نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا۔

شرما نے یارک کرنے کی کوشش کی لیکن جاوید میاں دادا نے ایک قدم آگے بڑھا کر گیند کو فل ٹاس بنایا اور چھکا لگا دیا۔ 1987ء کے اپلائنس ورلڈ کپ میں چیتن شرما نے ورلڈ کپ کے ایک میچ میں ہیٹ ٹرک کرکے اپنے اوپر لگنے والا وہ داغ دھو دیا جس کی وجہ سے انہیں مسلسل خفت کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

بھارت نے ورلڈ کپ کا یہ میچ نیوزی لینڈ کے خلاف ناگپور میں کھیلا تھا۔ چیتن شرما نے جن تین گیندوں پر نیوزی لینڈ کے تین کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا ان میں کین ردرفورڈ، آئن سمتھ اور اییوین جیٹفلڈ شامل ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ چیتن شرما نے ان تینوں کھلاڑیوں کو کلین بولڈ کیا۔ اس طرح چیتن شرما وہ پہلے بائولر بن گئے جنہوں نے ورلڈکپ میں ہیٹ ٹرک کی۔

ثقلین مشتاق (1999)

چیتن شرما کے اس کارنامے کے بعد دوسرا کارنامہ پاکستان کے ثقلین مشتاق نے سرانجام دیا۔ انہوں نے 1999ء کے ورلڈ کپ میں زمبابوے کے خلاف میچ میں ہیٹ ٹرک کی۔

اس طرح یہ کارنامہ بارہ برس کے بعد سرانجام دیا گیا۔ پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 272 رنز بنائے جبکہ اس کے جواب میں زمبابوے 123 رنز پر سات وکٹ کھو چکا تھا۔

اوول کے میدان میں باقی کی تین وکٹیں ثقلین مشتاق نے حاصل کر کے پاکستان کو فتح دلا کر سیمی فائنل میں پہنچا دیا۔ ثقلین نے زمبابوے کے جن تین کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا ان میں ہنری اولنگا، ایڈم ہیکل اور پوی بنگوا شامل ہیں۔

ہنری اولنگا کو ثقلین مشتاق کی گیند پر وکٹ کیپر معین خان نے سٹمپ آئوٹ کیا۔ ایڈم ہیکل کو بھی اسی انداز میں آئوٹ کیا گیا اور آخری بلے باز پومی بنگوا کو ثقلین نے ایل بی ڈبلیو کر کے زمبابوے کو شکست سے دوچار کر دیا جہاں ثقلین مشتاق نے سپن بائولنگ میں دیگر کمالات دکھائے ہیں وہاں ان کا یہ کارنامہ بھی یاد رکھا جائے گا۔

چمندا واس (2003)

سری لنکا کے سابق فاسٹ بائولر چمندا واس نے ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز 2003ء کے ورلڈ کپ میں بنگلا دیش کے خلاف میچ میں حاصل کیا۔ یہ ورلڈ کپ جنوبی افریقا میں کھیلا گیا تھا۔

اس دن ویلنٹائن ڈے تھا لیکن چمندا واس نے بنگلا دیشیوں کیلئے کوئی محبت نہیں دکھائی اور ان پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے۔ سب سے پہلے بنگلا دیش کے حنان سرکار کو واس نے ایک زبردست ان سوئنگ بال سے آئوٹ کیا۔ اس کے بعد محمد اشرفل کو واس نے اپنی ہی گیند پر کیچ کیا اور پھر احسان الحق نے واس کی گیند پر جے وردھنے کو سلپ میں کیچ پکڑا دیا۔ اسے چمندا واس کا بہترین بائولنگ سپیل بھی کہا جا سکتا ہے۔

بریٹ لی (2003)

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے اس شاندار فاسٹ بائولر نے یوں تو اپنی خطرناک تیز بائولنگ سے دنیا کے ہر بلے باز کو پریشان کیے رکھا لیکن انہوں نے 2003ء کے ورلڈ کپ میں کینیا کے خلاف میچ میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز بھی حاصل کیا۔

واس نے جو کارنامہ سرانجام دیا اس کے صرف 11 روز بعد ہی بریٹ لی نے کینیا کے خلاف ہیٹ ٹرک کی۔ ڈربن میں ہونے والے میچ میں بریٹ لی نے چوتھے اوور میں کینیا کے تین کھلاڑی تین رنز پر آئوٹ کر دئیے۔

کینیا کے ان کھلاڑیوں میں کینیا کے افتتاحی کھلاڑی کینیڈی اوتینو، برسیجال پٹیل اور ڈیوڈ اوبایا شامل ہیں۔ بریٹ لی کی یہ تینوں گیندیں انتہائی تیز اور خطرناک تھیں۔

وہ اپنے زمانے میں شعیب اختر کے بعد سب سے زیادہ تیز رفتار بائولر تسلیم کیے جاتے تھے۔ انہوں نے ڈیوڈ اوبایا کو جس گیند پر آئوٹ کیا اسے کھیلنا ناممکن تھا کیونکہ یہ 96.6 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے کیا گیا یارکر تھا۔

کچھ تبصرہ نگار کہتے ہیں کہ بریٹ لی نے کینیا جیسی کمزور ٹیم کے خلاف اپنی تیز رفتار بائولنگ کی بدولت ہیٹ ٹرک کی لیکن حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو بریٹ لی کی بائولنگ اتنی خطرناک تھی کہ کسی ٹیم کے صف اول کے کھلاڑیوں کیلئے بھی انہیں کھیلنا بہت مشکل تھا۔ بریٹ لی نے جو شاندار معرکہ سرانجام دیا اس کی اہمیت کسی طرح بھی کم نہیں کی جا سکتی۔

لیستھ ملنگا (2007)

2007ء کے ورلڈ کپ میں سری لنکا کے لیستھ ملنگا نے جنوبی افریقا کے خلاف میچ میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز اپنے نام کیا۔ ملنگا نے اس میچ میں مجموعی طور پر 4 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ میچ واقعی سری لنکا کے لئے یادگار تھا۔ جس شاندار طریقے سے ملنگا نے اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا اس پر انہیں جتنی بھی داد دی جائے کم ہے۔

جنوبی افریقا کو جیت کیلئے صرف چار رنز کی ضرورت تھی اور اس کی پانچ وکٹیں باقی تھیں۔ اس صورتحال میں لیستھ ملنگا نے ایسا یادگار بائولنگ سپیل کیا جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے شان پولاک، اینڈریو ہال اور جیک کیلس کو آئوٹ کیا۔ پھر ملنگا نے مخایا نتنی کو بھی پیولین کی راہ دکھائی لیکن ہیٹ ٹرک کرنے کے باوجود سری لنکا جنوبی افریقا کو شکست نہ دے سکا۔

جنوبی افریقا نے 9 وکٹیں گنوا کر ہدف حاصل کر لیا۔ یہ الگ بات ہے کہ سری لنکا فتح حاصل نہ کر سکا لیکن ملنگا کی ہیٹ ٹرک ہمیشہ یاد رہے گی۔

کیمر روش (2011)

کیمر روش وہ پہلے ویسٹ انڈین بائولر تھے جنہوں نے 2011ء کے ورلڈ کپ میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کیا۔ انہوں نے یہ کارنامہ ہالینڈ کے خلاف میچ میں حاصل کیا۔

ہالینڈ 331 رنز کے ہدف کا تعاقب کر رہا تھا اور 115 رنز پر اس کے سات کھلاڑی آئوٹ ہو چکے تھے۔ اس موقع پر کیمر روک نے طوفانی بائولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے باقی کے تین کھلاڑیوں کو یکے بعد دیگرے آئوٹ کر کے کمال کر دکھایا۔

کیمر روش نے پیٹر سیلر اور برنارڈ کوٹس کو ایل بی ڈبلیو آئوٹ کیا اور پھر بیرنڈ ویسٹ ڈکس کی مڈل سٹمپ اڑا دی۔ اس طرح انہوں نے اپنی ٹیم کو یادگار فتح دلائی۔


لیستھ ملنگا (2011)

2011ء کا ورلڈ کپ بھارت اور پاکستان میں کھیلا گیا تھا۔ سری لنکا کے لیستھ ملنگا نے اس ورلڈ کپ میں بھی ہیٹ ٹرک کر کے ایک مثال قائم کر دی۔ اس بار ملنگا نے یہ کارنامہ کینیا کے خلاف سرانجام دیا۔

جس دن ویسٹ انڈیز کے روش نے ہیٹ ٹرک کی، اس سے اگلے دن ہی ملنگا نے کینیا کے خلاف کھیلتے ہوئے کرکٹ ورلڈ کپ کی دوسری ہیٹ ٹرک کی۔ اس طرح وہ پہلے بائولر بن گئے جس نے ورلڈ کپ کے میچوں میں دو بار ہیٹ ٹرک کی اور یقینا یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ پچھلے ریکارڈ کی مانند ملنگا کی یہ ہیٹ ٹرک دو اوورز میں مکمل ہوئی۔

ان کا پہلا شکار تینمے مشرا تھے جسے انہوں نے ایل بی ڈبلیو آئوٹ کیا۔ یہ ملنگا کے ساتویں اوور کی آخری گیند تھی۔ آٹھویں اوور میں انہوں نے ایک جیسی دو گیندیں کرائیں اور ان دو گیندون پر ملنگا نے پیٹراونگوڈنو اور سیشم گوشے کو پیولین کی راہ دکھائی۔

میچ کے اختتام پر جب تبصرہ نگار نے ملنگا سے پوچھا کہ کیا اس نے یہ تہیہ کر رکھا تھا کہ ورلڈ کپ میں ایک اور ہیٹ ٹرک اپنے نام کرنی ہے تو ملنگا نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین تھا کہ اس بار پھر میں ہیٹ ٹرک کرنے میں کامیاب ہو جائوں گا۔

سٹیون فن (2015)

2015ء کا ورلڈ کپ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقد ہوا تھا۔ اس ورلڈ کپ میں بڑے یادگار میچز کھیلے گئے تھے۔ ایک میچ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان ہوا اور یہ بھی کمال کا میچ ثابت ہوا۔

اس میچ میں انگلش بائولر سٹیون فن نے آخری اوور میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کیا۔ پچھلے اوور میں سٹیون فن نے کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھائی تھی۔

سٹیون فن کی ہیٹ ٹرک کو حیران کن کہا جاتا ہے۔ آسٹریلوی بلے باز نہایت شاندار کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے اور انہوں نے چھ وکٹوں کے نقصان پر 342 رنز بنا لئے تھے۔

ایسا لگ رہا تھا کہ آسٹریلیا مزید کسی نقصان کے کچھ اور رنز بنا لے گا کیونکہ اننگز کی صرف تین گیندیں باقی رہ گئی تھیں۔ اس موقع پر سٹیون فن نے حیرت انگیز کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے پہلے براڈ ہیڈن کو آئوٹ کیا۔ فن کی گیند پر سٹیورٹ براڈ نے ہیڈن کا کیچ لیا۔

سٹیون فن کی اگلی گیند پر جوئے روٹ نے لانگ آف پرگلین میکسویل کا کیچ لے لیا اور پھر اس سے اگلی گیند پر سٹیون فن نے مچل جانسن کو جیمز اینڈرسن کے ہاتھوں کیچ آئوٹ کرا دیا۔

جے پی ڈمنی (2015)

بعض اوقات انسان کو وہ کچھ مل جاتا ہے جس کا اس نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوتا۔ لیکن وہ جو کہتے ہیں کہ جب قسمت کی دیوی مہربان ہو جائے تو پھر قدم قدم پر آپ کامیابی کے پھول سمیٹتے ہیں۔ ناکامی آپ سے کوسوں دور بھاگتی ہے۔

یہی کچھ جنوبی افریقہ کے جے پی ڈمنی کے ساتھ ہوا۔ انہوں نے 2015ء کے ورلڈ کپ میں سری لنکا کے خلاف کواٹرز فائنل میچ میں ہیٹ ٹرک کی جس کا واقعی انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔

وہ بنیادی طور پر مڈل آرڈر بیٹسمین ہیں اور سپن بائولنگ بھی کرتے ہیں لیکن اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ وہ اعلیٰ درجے کے سپنر نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کیا۔

یہ ورلڈ کپ کی نویں ہیٹ ٹرک تھی۔ یہ میچ 18 مارچ 2015ء کو سڈنی میں کھیلا گیا۔ سری لنکا کے چار کھلاڑی 114 رنز پر آئوٹ ہو گئے تھے۔ اس موقع پر جے پی ڈمنی کی ہیٹ ٹرک کا آغاز ہوا۔

ڈمنی نے اپنے آٹھویں اوور کی آخری گیند پر اینجلیو میتھوس کو آئوٹ کیا۔ اس کے بعد ڈمنی کا دوسر اشکار نوون کلوسکیرا تھے۔ یہ ڈمنی کا نواں اوور تھا جب انہوں نے میتھوس کو پیولین بھیجا۔ ان کی گیند پر ڈی کوک نے میتھوس کا ایک بڑا اچھا کیچ پکڑا۔ اس کے بعد ڈمنی نے ہیٹ ٹرک بال پھینکی اور تھارنڈو کوشل کو ایل بی ڈبلیو آئوٹ کر دیا۔ اس طرح وہ جنوبی افریقہ کے پہلے بائولر بن گئے جنہوں نے ورلڈکپ میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کیا۔