اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا فرسودہ نظام قومی خزانے پر بوجھ بن گیا۔
آٹھ کمپنیوں کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن لاسزز سے اربوں روپے کا نقصان ہوا، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ نے کمپنیوں کا بھانڈا پھوٹ دیا۔
رپورٹ کے مطابق ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹریبیوشن لاسزز سے 11 ارب 60 کروڑ یونٹس کا ضیاع ہوا، یونٹس کی ضیاع سے 196 ارب 38 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بجلی کی 8 تقسیم کار کمپنیوں کے لاسز نیپرا کے ٹارگٹ سے زیادہ رہے، سب سے زیادہ یونٹ لاسزز پیسکو کے رہے، پیسکو لاسز سے قومی خزانے کو 132 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
حیسکو کے لاسز سے 15 ارب، لیسکو کے لاسز سے 14 ارب روپے کا نقصان ہوا جبکہ سیپکو کے یونٹ لاسز 19 ارب اور میپکو کے 3 ارب رہے۔
آڈیٹر جنرل نے بتایا ہے کہ وزرات توانائی کے ساتھ لاسز کا معاملہ ستمبر تا نومبر 2023 میں اٹھایا گیا، وزارت توانائی کی طرف سے کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی گئی۔
دوسری جانب سال 2022-23 میں گزشتہ سال کی نسبت لاسز میں 54 ارب 61 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔