اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) مفت بجلی کے معاملہ پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں تفصیلات پیش کر دی گئیں۔
سینیٹ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ واپڈا اور تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کو سالانہ 15 ارب کی بجلی مفت دی جارہی ہے۔
دوسری جانب وزیر توانائی اویس لغاری نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سرکاری ملازمین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو ماہانہ ایک ارب 30 کروڑ سے زائد یونٹس کی بجلی دی جارہی ہے۔
سیکرٹری توانائی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ڈسکوز اور واپڈا کے 1 لاکھ 90 ہزار ملازمین اس سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، گریڈ سولہ سے 21 تک کے ملازمین کی مفت بجلی کا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھا تو ملازمین عدالت میں چلے گے اورعدالت نے ہمیں کارروائی سے روک دیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں اویس لغاری نے بتایا کہ ماضی میں پاور پلانٹس بنا منصوبہ بندی کے تحت لگائے گئے، ہماری غلطیاں رہی ہیں، کم قیمت پر پلانٹس نہیں لگائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں شدید لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، ہم نے مجبوری کی حالت میں پاور پلانٹس لگائے ہیں، صحیح پلاننگ اور صحیح انڈکشن نہیں ہوئی۔
وزیر توانائی نے محمد علی رپوٹ کو بھی نامکمل قرار دیا، انہوں نے کہا کہ سابق نگران وزیر توانائی محمد علی نے 2020 میں پاور سیکٹر پر رپورٹ تیار کی تھی، رپورٹ میں آئی پی پیز کا معاملہ بھی اٹھایا گیا تھا۔
اویس لغاری نے بتایا کہ محمد علی کی رپورٹ نامکمل ہے، محمد کی رپورٹ کو ہم پورا کریں گے، محمد علی وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی اور ٹاسک فورس کے شریک چیئرمین ہیں۔