اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) مہنگے آئی پی پیزمعاہدوں کے معاملے پر حکومت اور بیورو کریسی آمنے سامنے آ گئی۔
ذرائع کے مطابق وزراء نے تجویز پیش کی ہے کہ 8 ہزار 359 میگا واٹ صلاحیت کے مہنگے آئی پی پیز 2031 تک ریٹائر ہوجائیں گے، مہنگے اور پرانے آئی پی پیز کے معاہدوں پر قبل از وقت نظر ثانی ہوسکتی ہے جبکہ وزارت توانائی حکام کا موقف ہے کہ مدت مکمل ہونے سے پہلے آئی پی پیز کو بند کرنے سے قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
وزراء کا موقف ہے کہ متعدد آئی پی پیز مدت مکمل کر چکے ہیں، دوبارہ لائسنس کی تجدید ہوئی، کیا لائسنسز کی دوبارہ تجدید کا عمل شفاف تھا یہ دیکھنے کی ضرورت ہے، مہنگے آئی پی پیز بند کرنے سے سالانہ 1446 ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ بچائی جا سکتی ہے۔
وفاقی وزراء کامزید کہنا ہے کہ مہنگے آئی پی پیز بند کر کے 5 روپے فی یونٹ تک کمی لائی جا سکتی ہے، ٹرانسمیشن سسٹم کی خرابیاں دور کر کے بجلی کی قیمت 2 روپے مزید کم ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزراء اور حکام کی تجاویز وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی، دونوں تجاویز پر الگ الگ بریفنگ دی جائے گی جبکہ شہباز شریف نے آئی پی پیز کے حوالے سے آزاد ماہرین سے تجاویز بھی طلب کر لی ہیں۔