لاہور: (محمد حسن رضا) قومی اقتصادی کونسل نے مالی سال 24-2023 کے لیے 2 ہزار 700 ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام کی منظوری دے دی۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں مالی سال 23-2022 کے نظر ثانی شدہ ترقیاتی بجٹ (PSDP) کی منظوری دی گئی، رواں سال وفاقی پی ایس ڈی پی 714 ارب جبکہ صوبائی ترقیاتی بجٹ 1598 ارب روپے رہا، اجلاس نے مالی سال24-2023 کیلئے قومی ترقیاتی بجٹ کی بھی منظوری دے دی، آئندہ مالی سال قومی ترقیاتی بجٹ کا حجم 2709 ارب روپے ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: این ای سی اجلاس: وزیراعظم نے وسائل ومسائل صوبوں کے سامنے رکھ دئیے
مجموعی ترقیاتی پروگرام میں وفاق (PSDP 1150) ارب روپے خرچ کرے گا جس میں 200 ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ جبکہ 950 ارب روپے وفاق کا PSDP ہوگا، صوبوں کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 1559 ارب روپے ہوگا۔
پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 426 ارب روپے اور خیبر پختونخوا کا 268 ارب روپے ہوگا جو آئندہ 4 ماہ کیلئے ہے، سندھ کے سالانہ ترقیاتی بجٹ 617 ارب روپے جبکہ بلوچستان کے سالانہ ترقیاتی بجٹ 248 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔
سال 2023-24 کے ترقیاتی فنڈ میں رواں برس کی نسبت 17 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ میں مجموعی طور پر 1182 سکیمیں شامل کی گئی ہیں جن میں 311 نئی جبکہ 871 جاری ترقیاتی سکیمیں ہیں۔
اجلاس کو وفاقی وزارتِ منصوبہ بندی کی جانب سے 4RF منصوبے پر بریفنگ بھی دی گئی، منصوبے کے تحت سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے منصوبوں پر خطیر رقم خرچ کی جارہی ہے، اس کی فنڈنگ پاکستان کے ترقیاتی شراکت دار عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور اسلامی ترقیاتی بینک کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 24-2023: وزارت صحت کے 38 منصوبوں کیلئے 12 ارب مختص
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزرا سید نوید قمر، اسحاق ڈار، احسن اقبال، مولانا اسعد محمود، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان، سینیٹر نثار احمد کھوڑو، مشیر خزانہ و توانائی خیبر پختونخوا حمایت اللہ، بلوچستان کے سینئر وزیر اور وزیر خزانہ نور محمد دُمڑ نے شرکت کی، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی نے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
قومی اقتصادی کونسل نے ملکی مجموعی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا اور تفصیلی مشاورت کی، وزیرِ اعظم نے اجلاس کے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ صوبے وفاق کی اکائیاں ہیں اور پاکستان کی خوشحالی تب تک ممکن نہیں جب تک صوبے خوشحال نہ ہوں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ محدود معاشی وسائل کے باوجود حکومت صوبوں کے ترقیاتی مطالبے پورے کرے گی اور وسائل کی منصفانہ و شفاف تقسیم یقینی بنائے گی، اس حوالے سے وزیر منصوبہ بندی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو اس امر کو یقینی بنائے گی کہ صوبوں کو ملنے والے فنڈز میں کسی قسم کی تخصیص نہیں برتی جائے گی بلکہ تمام صوبوں کو ان کی ضروریات کے مطابق موجودہ وسائل منصفانہ اور شفاف بنیادوں پر تقسیم کئے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال کے بجٹ میں امپورٹڈ لگژری آئٹمز پر ٹیکسز بڑھانے کی تجویز
شہباز شریف نے مزید کہا کہ 2018 میں جب مسلم لیگ ن نے حکومت چھوڑی تب وفاقی ترقیاتی بجٹ 1100 ارب روپے تھا جوکہ 2021 میں کم کرکے صرف 500 ارب روپے کر دیا گیا، اس مجرمانہ فعل سے ملکی ترقی کو دانستہ طور پر روکا گیا مگر موجودہ حکومت نے معاشی چیلنجز کے باوجود ترقیاتی بجٹ کو ایک مرتبہ پھر سے بڑھا کر 950 ارب روپے کیا ہے تاکہ نہ صرف پاکستان ترقی کرے بلکہ اس ترقی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ سکیں۔
قومی اقتصادی کونسل نے گزشتہ حکومت کی چھوڑی ہوئی معاشی مشکلات و پاکستان میں تاریخی سیلاب کے باوجود اس سال حاصل ہونے والی 0.3 فیصد شرح نمو کی منظوری دی، آئندہ مالی سال کیلئے ترقی کی شرح کا ہدف 3.5 فیصد پر رکھنے کی بھی منظوری دی گئی، اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس ملکی معیشت کا مجموعی حجم 847 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا، ملک میں مجموعی طور پر سرمایہ کاری کی شرح 13.61 فیصد رہی جبکہ آئندہ مالی سال میں اس کا ہدف بھی بڑھا کر 15 فیصد رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیلیٹی سٹورز پر گھی کی قیمت میں 80 روپے فی کلو کمی، نوٹیفکیشن جاری
قومی اقتصادی کونسل کو وزیر منصوبہ بندی نے 5Es پر بھی تفصیلی بریفنگ دی، اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ مختصر سے درمیانے دورانئے کی حکمت عملی ہے جس کے تحت ملک میں تیز رفتار ترقی کیلئے "ٹرانسفارمیشنل ماڈل" پر عمل کیا جائے گا، اس ماڈل پر عملدرآمد سے 2035 تک پاکستان کی معیشت کا حجم 1000 ارب ڈالر تک پہنچا کر اسے بڑی معاشی قوت بنایا جا سکے گا، منصوبے کے تحت پاکستان کی اوسط سالانہ شرح نمو 6.2 فیصد ہوگی۔
قومی اقتصادی کونسل نے "پاکستان اکنامک آؤٹ لُک 2035" کی بھی اصولی منظوری دے دی، صوبائی حکومتوں و دیگر سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے وزارت منصوبہ بندی اس کا ویژن ڈاکیومنٹ اور سٹریٹجی پیپر بنائے گی۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ 2023-24 کے ترقیاتی بجٹ میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، سماجی شعبے، موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ، عالمی معیار کی تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت کی ترقی اور توانائی کے شعبے کی جدت و اصلاحات پر خصوصی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے، اجلاس میں CDWP اور ECNEC کے اپریل 2022 سے مارچ 2023 تک کی سالانہ پروگرام رپورٹ کی بھی منظوری دی گئی جس میں وفاقی ترقیاتی پروگرام (PSDP 714 ) ارب روپے اور صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام 1598 روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا توانائی شعبے کی اصلاحات کو بجٹ کا حصہ بنانے کا فیصلہ
اجلاس نے 80 ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعظم کے خصوصی اقدامات کی بھی منظوری دی، ان اقدامات میں ٹیوب ویلز کی شمسی توانائی پر مرحلہ وار منتقلی، نوجوانوں کو کاروبار کیلئے آسان قرضوں کی فراہمی، پاکستان ایجوکیشن اینڈاؤمنٹ فنڈ کا قیام، آئی ٹی سٹارٹ اپس، لیپ ٹاپ سکیم، نوجوانوں کو ہنر سکھانے کیلئے تربیتی پروگرام اور وینچر کیپٹل کے فروغ کے پروگرام شامل ہیں۔
قومی اقتصادی کونسل کو قومی توانائی بچت پلان پر بھی بریفنگ دی گئی، جس کی منظوری وفاقی کابینہ پہلے ہی دے چکی ہے، اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ ان سفارشات پر عمل کر کے مختصر عرصے میں صرف ایندھن کے درآمدی بل کی مد میں %15-10 یعنی ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی بچت کی جا سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اقتصادی کونسل کا ملک بھر میں مارکیٹس رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ
اس موقع پر صوبائی حکومتوں کو درخواست کی گئی کہ وہ قومی بچت پلان کے مختلف پہلوؤں کے نفاذ میں اپنا کردار ادا کریں اور اس قومی فریضے میں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں۔