اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکومت نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی 38 فیصد تک بڑھ سکتی ہے جبکہ مہنگائی کا طوفان ملک کا سابقہ بلند ترین ریکارڈ بھی توڑ سکتا ہے۔
مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی مہنگائی کی توقعات پر قابو نہیں پا سکی، اس ضمن میں وزارت خزانہ نے کہا کہ اپریل 2023 کے لیے افراط زر 36 فیصد سے 38 فیصد کی حد میں رہنے کی توقع ہے۔
دسمبر 1973 میں پاکستان میں مہنگائی کی سب سے زیادہ شرح 37.8 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، جسے مہنگائی کی حالیہ لہر نے جلد ہی پیچھے چھوڑ دیا ہے، گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 35.4 فیصد تھی، رپورٹ میں یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ مرکزی بینک کی پالیسیاں بھی مدد نہیں کر رہیں۔
وزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزر ونگ کی طرف سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک نے شرح سود میں ریکارڈ 21 فیصد اضافہ کر دیا ہے، مہنگائی کی شرح سستی سطح پر آنے میں وقت لگے گا، اگلے مالی سال کے لیے حکومت نے اوسطاً 20 فیصد افراط زر کی شرح کا تخمینہ لگایا ہے۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی کامیابی سے تکمیل یہ پروگرام زیادہ سرمائے کی آمد کو راغب کرنے، شرح مبادلہ میں مزید استحکام اور افراط زر کے دباؤ کو کم کرنے کی راہ ہموار کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق وزارت خوراک کے تخمینے کے مطابق اس سال 29 ملین میٹرک ٹن گندم دستیاب ہوگی۔