لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب حکومت نے 2 ہزار 600 ارب سے زائد کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ سرکاری ملازمین کا 25 فیصد اسپیشل الاؤنس الگ ہوگا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چودھری پرویز الہی کی صدارت میں جاری ہے۔ بجٹ اجلاس کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
پنجاب کا نیا آنے والا بجٹ عوام دوست اور کاروباری طبقہ کے لیے سازگار ہونے کا امکان ہے۔ ترقياتی بجٹ 600 ارب سے زائد اور غير ترقياتی 1350 ارب روپے تک ہونے کا امکان ہے۔ وفاق سے 1680 ارب سے زائد جبکہ 300 ارب پنجاب کے ٹيکس اور 73 ارب نان ٹيکس کا حاصل ہوگا۔ گندم کی خريداری کے ليے 400 ارب روپے مختص کيے جائيں گے۔
پنجاب حکومت نيا ٹيکس نہيں لگائے گی ليکن ٹیکس میں ردوبدل کا امکان ہے۔ حکومتی اراکین تعليم، صحت، امن وامان، زراعت، آبپاشی کے پچھلے بجٹ ميں 10 فيصد اضافہ کرنے کی تجويز ہے۔ پنشنرز پر 10 فيصد ٹيکس پر فيصلہ وفاقی حکومت پر چھوڑ ديا گيا ہے۔
حکومت نے بجٹ منظور کرانے کے لیے اپنی حکمت عملی تیار کر لی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلی پنجاب نے تحریک انصاف کے ناراض اراکین سے ملاقاتیں کیں اور انہیں بجٹ پر ووٹ کے لیے قائل کیا۔ تمام ناراض اراکین نے بجٹ کے موقع پر حکومت کا مکمل ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔