لاہور: (دنیا نیوز) مہنگائی کنٹرول کرنے کے دعوے ہوا ہو گئے، ایک ماہ میں اشیائےخورونوش کی قیمتوں میں12فیصد تک اضافہ ہوا، ضلعی افسران فیلڈ میں جانے کےبجائے سب اچھا کی رپورٹس دینے پر لگ گئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رپورٹس سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق مہنگائی کنٹرول کرنے کا معاملے پر اجلاس ہوئے، رپورٹس بنیں لیکن عمل درآمد نہ ہو سکا۔ ایک ماہ میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں12فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں نےمہنگائی سے متعلق رپورٹ اعلیٰ حکام کو پیش کر دی۔
ایک ماہ میں وزیراعلیٰ کے 8، چیف سیکرٹری کے21اجلاس ہوئے، وزراء اور سیکرٹریز کی ڈیوٹیاں لگیں ، 22 وزراء اور24 سیکرٹریز نے وزٹ ہی نہ کئے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کے 17اضلاع میں مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کچھ نہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور چیف سیکرٹری کو ڈپٹی کمشنرز اور دیگر افسران سب اچھا کی رپورٹس ہی دیتے رہے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رپورٹس سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کردیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اوکاڑہ، مظفر گڑھ، ملتان، ساہیوال، خوشاب اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کےڈپٹی کمشنرز دفاتر سے نکلتے ہی نہیں۔ فیلڈ میں موجود افسران کی مبینہ ملی بھگت سے ریٹ کئی گناہ بڑھے۔ سپیشل برانچ کی رپورٹ کی تیاری بعض اضلاع میں ڈپٹی کمشنرزکی مشاورت سے کی جاتی رہی۔
چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے سے متعلق رپورٹس کو دیکھتے ہوئے ایکشن لئے جاتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنرز لاہور، گوجرانوالہ، اوکاڑہ اور حافظ آباد سے متعلق رپورٹ پر سخت ہدایات دی ہیں
ترجمان چیف سیکرٹری پنجاب کے مطابق رپورٹ سے پتہ چلا کہ بعض اضلاع میں آٹا مقررہ نرخوں سے زائد پر فروخت ہورہا ہے، چیف سیکرٹری نےسخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔