صدارتی الیکشن: نمبر گیم کی بنیاد پر کس کا پلڑا بھاری ہے؟

Last Updated On 03 September,2018 11:53 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدارتی الیکشن کے لئے الیکٹورل کالج 706 ووٹوں پر مشتمل ہے، سینیٹ، قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ووٹ شامل ہیں۔

پارٹی پوزیشن کے مطابق،پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 251 ہے، اتحادی جماعتوں بلوچستان عوامی پارٹی کے 28 ، ایم کیو ایم کے 20، بی این پی کے 14، جی ڈی اے کے 9، مسلم لیگ ق کے 6، بی این پی عوامی کے 3، جمہوری وطن پارٹی کے دو، عوامی مسلم لیگ اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کا ایک، ایک ووٹ ہے۔ یوں اگر تما م ووٹ ملا لیں تو تحریک انصاف 335 کے سکور کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بنتی نظر آ رہی ہے۔

مسلم لیگ نون کے ارکان کی کل تعداد 144 ہے، متحدہ مجلس عمل کے 40 ووٹ ہیں جبکہ اپوزیشن اتحاد کا دعویٰ ہے کہ اسے پختونخوا ملی عوامی پارٹی، اے این پی اور نیشنل پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان کی تعداد 14، اے این پی کے 10 اور نیشنل پارٹی کے 5 ارکان ہیں۔ یوں پیپلزپارٹی کو اگر مائنس کر دیں تو ن یگ کے حمایت یافتہ مولانا فضل الرحمان کے 211 ووٹ بن سکتے ہیں۔

اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پیپلزپارٹی کے 116 ارکان ہیں، آزاد ارکان کی تعداد 22 ہے، تحریک لبیک پاکستان کا ایک ووٹ ہے، پیپلز پارٹی کے اعتزازا حسن کو پارٹی کے علاوہ کتنے ووٹ ملتے ہیں یہ ابھی سوالیہ نشان ہے۔

موجودہ الیکٹورل کالج کے مطابق 679 ارکان صدارتی انتخاب میں ووٹ پول کر سکیں گے جبکہ سادہ اکثریت 341 ووٹ بنتے ہیں اور موجودہ صورتحال میں پی ٹی آئی ہدف کے کافی قریب نظر آرہی ہے۔

دوسری طرف اگر مسلم لیگ نون سمیت اپوزیشن اتحاد اور پیپلزپارٹی متفقہ امیدوار لے آئیں تو اسکور 327 بن سکتا ہے اور اس صورت میں کانٹے کے مقابلے کا بھی امکان ہے۔
 

Advertisement