اسلام آباد: ( روزنامہ دنیا) 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کی انتخابی مہم آج پیر رات 12 بجے اختتام پذیر ہوجائے گی، انتخابی قانون 2017ء کے مطابق اس کی خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دو سال قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے لئے 23 دن دیئے گئے، جو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں زیادہ تھے۔
الیکشن کمیشن نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ عام انتخابات کے سلسلہ میں اپنی انتخابی مہم 23 اور 24 جولائی کی درمیانی شب ہر صورت ختم کر دیں، انتخابی قانون 2017ء کے مطابق اس کی خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دو سال قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ آئندہ عام انتخابات کیلئے پولنگ 25 جولائی کو ہو گی جبکہ انتخابی مہم 48 گھنٹے قبل ختم کرنا لازمی ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہدایت کی ہے کہ 23 اور 24 جولائی کی درمیانی شب انتخابی مہم ختم کر دی جائے، اس کے بعد کسی قسم کے جلسے جلوس، ریلیوں یا کارنر میٹنگز پر پابندی ہو گی۔
الیکشن کمیشن نے آئندہ انتخابات کے دوران پولنگ ڈے پر شکایات کے ازالے کے لئے 12 ٹیموں پر مشتمل مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول روم قائم کر دیا ہے جو 25 جولائی کی صبح 6 بجے سے کام شروع کر دے گا۔ بڑے ٹی وی چینلز کی مانیٹرنگ کیلئے الگ الگ ایل سی ڈیز بھی لگا دی گئی ہیں۔ انتخابی عملے کو زدوکوب کرنے، نقصان پہنچانے ، عملے سے تعاون نہ کرنے اور پولنگ کے عمل میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ بھی دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے پولنگ ڈے پر شکایات کے ازالے کے لئے الیکشن کمیشن میں ڈائریکٹر جنرل ایڈمن نعیم اکبر کی سربراہی میں مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول روم قائم کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے شکایات کے اندراج کے لیے پانچ ٹیلی فون نمبر بھی جاری کر دیئے ہیں۔ مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول روم 25 جولائی کی صبح 6 بجے سے کام کا آغاز کر دے گا جس میں 12 ٹیمیں شکایات کے ازالے کے لئے مصروف عمل رہیں گی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے انتخابی عملے کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لئے صورت حال خراب کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ انتخابی عملے کو زد و کوب کرنے یا نقصان پہنچانے، عملے سے تعاون نہ کرنے اور انتخابی عمل میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی ہو گی۔
الیکشن کمیشن نے تمام اداروں کو وسائل بروئے کار لاتے ہوئے الیکشن کمیشن کے عملے سے تعاون کی ہدایت کی ہے جبکہ انتخابات میں سکیورٹی فرائض انجام دینے والے پاک فوج کے عملے کی تفصیل بھی جاری کی ہے جس کے مطابق انتخابات 2018 میں ایک لاکھ حاضر سروس، ایک لاکھ نوے ہزار ریزرو فورس پر مشتمل کل 3 لاکھ 70 ہزار فوجی اہلکار تعینات ہوں گے۔
ادھر الیکشن کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ جن علاقوں میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا ان علاقوں میں انتخابات کالعدم قرار دیئے جا سکتے ہیں، الیکشن ایکٹ کے تحت خواتین کو حق رائے دہی سے دور رکھنا جرم ہے۔ الیکشن کمیشن خیبرپختونخوا اور بلو چستان نے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کے معاہدوں کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ جس حلقے میں بھی خواتین ووٹرز کے ووٹنگ کا تناسب 10 فیصد سے کم ہوا تو اس کے نتائج کالعدم قرار دیئے جائیں گے۔
بلوچستان کے الیکشن کمشنر نیاز بلوچ نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے تحت خواتین کو حق رائے دہی سے دور رکھنا جرم ہے ، صوبے میں خواتین ووٹرز آبادی کا بڑا حصہ ہیں اور رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد 18 لاکھ 22 ہزار 252 ہے۔ دوسری جانب صوبائی الیکشن کمشنر خیبرپختونخوا پیر مقبول احمد نے کہا ہے کہ خواتین گھروں سے نکلیں اور اپنا حق رائے دہی کا بھرپور استعمال کریں اور اگر خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا تو 3 سال قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پوسٹل بیلٹ پیپر کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والے نتائج کو محض پراپیگنڈاقرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پوسٹل بیلٹ پیپرز کے حوالے سے جو نتائج چلائے جا رہے ہیں وہ جعلی ہیں۔ ترجمان الطاف خان کے مطابق پوسٹل بیلٹ پیپرز کے نتائج کا اعلان انتخابات کے غیر حتمی نتائج سامنے آنے کے بعد کیا جاتا ہے اور پوسٹل بیلٹ پیپرز کے تھیلے ریٹرننگ افسران انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے سامنے کھولتا ہے اور اس کی گنتی کے بعد جس امیدوار کو جتنے ووٹ ملتے ہیں وہ امیدواروں کے جانب سے پولنگ کے روز لئے جانے والے ووٹوں میں شامل کرنے کے بعد الیکشن کمیشن حتمی نتائج کا اعلان کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے معززارکان سینیٹ کے الیکشن سے متعلق بیانات غلط معلومات پر مبنی ہیں۔ سینیٹ اجلاس میں انتخابات کی شفافیت سے متعلق تنقید پر الیکشن کمیشن کے جاری مؤقف کے مطابق فوج کی تعیناتی کافیصلہ پرامن اورشفاف انتخابات کیلئے کیا گیا۔