الیکشن میں پی ٹی آئی کو غیروں سے زیادہ اپنوں سے خطرہ!

Last Updated On 13 June,2018 07:54 pm

ٹکٹ نہ ملنے پر درجنوں رہنماؤں کا بغاوت کرتے ہوئے آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان امتیاز صفدر، صدیق مہر، رانا ساجد، ڈاکٹرعامر و دیگر اپنی ہی پارٹی کا مقابلہ کرینگے۔

لاہور: (دنیا الیکشن سیل) تحریکِ انصاف ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے اندرونی و بیرونی تنقید کی زد میں ہے جبکہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ نہ ملنے کے باعث ناراض ہونیوالے امیدواروں نے آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، اس لیے پی ٹی آئی کو آئندہ الیکشن میں غیروں سے زیادہ اپنوں سے بھی خطرہ ہے۔

ابھی تک پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے تمام حلقوں سے ٹکٹ جاری نہیں کیے اور اسے اپنے ہی کارکنوں اور امیدواروں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اکثر حلقوں میں لگ ایسا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ پی ٹی آئی سے ہی ہو گا اور اس کا فائدہ باقی پارٹیوں کو ہو گا۔

گجرات پی پی 34 سے سابق ایم پی اے چودھری محمد ارشد نے تحریکِ انصاف کا ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ پی پی 69 حافظ آباد سے تحریکِ انصاف کے معمون جعفر تارڑ کو ٹکٹ جاری کرنے کی وجہ سے سابق تحصیل ناظم رائے جہانگیر کھرل نے اپنی پارٹی کیخلاف میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح پی پی 70 سے سابق ایم پی اے ملک فیاض احمد اعوان نے حال ہی میں تحریکِ انصاف میں شمولیت اختیار کی اور انہیں ٹکٹ جاری کر دیا گیا جبکہ ڈاکٹر مظفر علی شیخ تحریکِ انصاف کا ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے اب مسلم لیگ (ن) سے الیکشن لڑیں گے۔

این اے 80 گوجرانوالہ سے سابق ایم این اے امتیاز صفدر وڑائچ اور این اے 81 سے صدیق مہر نے ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے اپنی پارٹی کیخلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ این اے 83 سے تحریکِ انصاف کے سابق ٹکٹ ہولڈر رانا ساجد شوکت اور این اے 84 سے ڈاکٹر عامر حسین اپنی ہی پارٹی کیخلاف آزاد الیکشن لڑیں گے۔

این اے 117 سے سابق ٹکٹ ہولڈر ارشد ساہی ٹکٹ نہ ملنے پر تحریکِ انصاف کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ محمد سرور چودھری جوائنٹ سیکرٹری ویسٹ پنجاب اور تحصیل صدر کمالیہ محمد ظفر جکھڑ نے بھی اپنی پارٹی کیخلاف آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

اٹک سے ملک سہیل نے این اے 56 سے ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے آزاد امیدوار کے طور پر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے ہیں۔ این اے 65 سے منصور حیات ٹمن تحریکِ انصاف کیخلاف میدان سنبھالیں گے۔ اسی طرح منڈی بہاء الدین سے طارق محمود پی پی 65 اور سرگودھا این اے 90 سے سابق ایم پی اے ڈاکٹر نادیہ عزیز کو ٹکٹ نہ ملا تو وہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گی۔

پی پی 86 میانوالی سے سابق ایم پی اے عادل عبدﷲ کو تحریکِ انصاف کا ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے بھی پارٹی کیخلاف میدان میں اترنے کا اعلان کر دیا ہے۔ این اے 57 راولپنڈی سے سابق ممبر قومی اسمبلی غلام مرتضیٰ ستی نے قومی اسمبلی کا ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے امیدوار صداقت عباسی کیخلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

ملتان سے مسلم لیگ (ن) کو خیر آباد کہہ کر پی ٹی آئی میں شامل ہونیوالے سابق رکن صوبائی اسمبلی شاہد محمود خان الیکشن لڑنے کے خواہشمند تھے لیکن تحریکِ انصاف نے اپنے ہی سابق رکن صوبائی اسمبلی کو حلقہ پی پی 214 کیلئے ٹکٹ جاری کر دیا ہے اور شاہد محمود خان نے اپنی پارٹی کے ہی امیدوار کیخلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

اسی طرح وہاڑی سے تحریکِ انصاف کے سابق ضلعی صدر خالد محمود چوہان نے این اے 162، سابق ضلعی صدر انصاف یوتھ ونگ خالد نثار ڈوگر نے این اے 162، پی پی 230، 231 اور سابق ایم پی اے طاہر انور واہلہ نے پی پی 232 سے تحریک انصاف کیخلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

خانیوال سے فیصل خان نیازی نے پی پی 209 سے اور لودھراں سے رانا فراز نون نے پی پی 226 سے اور نواب امان اﷲ خان نے این اے 160 سے تحریکِ انصاف کے امیدوار اختر کانجو کے مد مقابل ہونے کا اعلان کیا ہے۔

مظفر گڑھ سے تحریکِ انصاف کے پرانے اور نظریاتی رہنما میاں شبیر علی قریشی کو این اے 181، ارشد خان قلندرانی کو پی پی 277 سے اور نیاز خان گشکوری کو پی پی 278 سے اگر ٹکٹ نہ ملا تو وہ تحریکِ انصاف کیخلاف الیکشن لڑیں گے۔

لیہ سے تحریکِ انصاف کے سابق رکن صوبائی اسمبلی عبدالمجید خان نیازی کو اگر این اے 187 اور بشارت رندھاوا سابق ٹکٹ ہولڈر پی پی 282 کو ٹکٹ نہ ملا تو وہ تحریکِ انصاف کیخلاف میدان سنبھالیں گے۔

بہاولپور سے نواب آف بہاولپور صلاح الدین عباسی نے اپنی پارٹی تحریکِ انصاف میں ضم بھی کر دی لیکن ان کے بیٹے کو این اے 174 کا ٹکٹ جاری نہ ہوا جس کی وجہ سے انہوں نے بہاولپور میں تحریکِ انصاف کے خلاف اپنے امیدوار لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کو مخالف پارٹیوں سے جس قدر خطرہ لاحق ہے، وہیں اپنی ہی پارٹی کے امیدواروں کی مخالفت سے شدید نقصان ہو سکتا ہے۔