واشنگٹن : (ویب ڈیسک) امریکی انتخابات میں ریاستوں کا ایک اہم کردار ہوتاہے، امریکہ میں ریاستوں کو تین اقسام بلیو، ریڈ اور سوئنگ سٹیٹس میں تقسیم کیا گیا ہے۔
بلیو سٹیٹس وہ ریاستیں ہیں جہاں عام طور پر ڈیموکریٹس کو کامیابی ملتی ہے، جیسے کیلی فورنیا اور نیو یارک وغیرہ جبکہ ریڈ سٹیٹس میں ریپبلکنز کو زیادہ حمایت ملتی ہے جن میں ٹیکساس اور الاباما جیسی اہم ریاستیں شامل ہیں۔
سوئنگ سٹیٹس جیسے فلوریڈا، پنسلوانیا اور مشیگن وغیرہ میں نتائج غیر یقینی ہوتے ہیں کیونکہ وہاں کے ووٹرز دونوں پارٹیوں کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں، انتخابات میں ان سوئنگ سٹیٹس کی اہمیت اور زیادہ ہو جاتی ہے کیونکہ یہ نتائج کو تبدیل کر سکتی ہیں۔
ان ریاستوں میں ووٹرز کا رجحان عموماً معیشت، صحت اور روزگار جیسے اہم مسائل پر ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سیاسی جماعتیں ان ریاستوں میں اپنی مہم کو بھرپور انداز میں چلاتی ہیں۔
اگر پچھلے تین امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج کو دیکھا جائے تو 2016،2012 اور 2020 میں مختلف ریاستوں میں مختلف جماعتیں فاتح رہیں۔
2016 میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا، اوہائیو اور مشیگن جیسی اہم ریاستیں جیت کر بڑی کامیابی حاصل کی جبکہ 2020 میں جو بائیڈن نے پنسلوانیا، ایریزونا اور جارجیا جیسی سوئنگ سٹیٹس میں کامیابی حاصل کی۔
ہر انتخاب میں ریاستوں کے نتائج مختلف ہوتے ہیں اور ان نتائج سے مجموعی فتح پر بڑا اثر پڑتا ہے، ریاستوں میں نتائج کے رجحان کو دیکھ کر تجزیہ کار اس بات کی پیشگوئی کرتے ہیں کہ اگلے انتخابات میں کن ریاستوں کا کردار فیصلہ کن ہوگا۔