غزہ : (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری جنگ بندی کی منظور شدہ قرارداد پر تاحال عمل نہ ہوسکا، اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے علاقے المواصی میں مزید 12 فلسطینی شہید کردیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا بتانا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے خان یونس میں فلسطینیوں کے خیموں پر بم گرادیے، جبکہ اسرائیلی فوجیوں نے النصر ہسپتال کا مکمل محاصرہ کیا ہوا ہے جہاں مریضوں کو مسلسل فائرنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے فلسطین فرانسسکا البانیز نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کو تباہ کرنے کے لیے 25 ہزار ٹن بارود استعمال کرچکا ہے، انہوں نے کہا کہ اسرائیل یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ غزہ میں مارے جانے والے مرد حماس کے جنگجو تھے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں خوراک کی کمی اور غذائی قلت سے یومیہ 10 بچے جاں بحق ہو رہے ہیں جبکہ 12 ہزار فلسطینی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے لاپتا ہیں جنہیں مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
ادھراسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے نائب فوجی کمانڈر مروان عیسیٰ رواں ماہ کے شروع میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے، حماس کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس ان کی موت کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد 25 مارچ کو اسرائیل کے اتحادی امریکا کی عدم شرکت کے بعد منظور کی گئی ، یہ قرارداد مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ جنگ ختم ہونے کے بعد نہ تو اسرائیل اور نہ ہی حماس غزہ پر حکومت کریں گے اور اس کے لیے ’متبادل‘ تلاش کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 414 فلسطینی شہید اور 74 ہزار 787 زخمی ہو چکے ہیں۔