جنیوا: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے افغانستان میں طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ ملزمان کو بطور سزا کوڑے مارنے اور پھانسی دینے کا سلسلہ بند کریں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں افغانستان میں اقتدار میں آنے کے بعد سے سرعام پھانسی، کوڑے مارنے اور سنگسار کرنے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے طالبان سے ان سزاؤں پر عمل درآمد روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے اقتدار میں آنے کے ایک سال بعد دسمبر 2022 میں پہلی بار قتل کے ایک مجرم کو سرعام مقتول کے والد سے گولی مروا کر موت کی سزا دی گئی تھی، سرعام پھانسی یا موت کی سزا دینے کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
اقوام متحدہ کے امدادی مشن یا یوناما کی رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ چھ ماہ میں افغانستان میں 274 مردوں، 58 خواتین اور دو لڑکوں کو سرعام کوڑے مارے گئے۔
انسانی حقوق کی سربراہ فیونا فریزر نے مطالبہ کیا کہ جسمانی سزا جیسے کوڑے مارنا یا سنگسار کرنا، کنونشن کی خلاف ورزی ہے اور اسے بند ہونا چاہیے۔ اسی طرح پھانسی کی سزائیں بھی فوری طور پر روکی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی صورتحال دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران ہے : انتونیو گوتریس
اس رپورٹ کے جواب میں طالبان کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سزاؤں کا تعین اسلامی قوانین اور رہنما اصولوں کے مطابق کیا جاتا ہے، افغان عوام کی بھاری اکثریت اسلامی اصولوں کی پیروکار ہے۔
افغان وزارت خارجہ کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قونین اور اسلامی قانون کے درمیان ٹکراؤ کی صورت میں طالبان حکومت اسلامی قانون پر عمل کرنے کی پابند ہے۔