کیف : ( ویب ڈیسک ) یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ مشرقی فرنٹ لائن پر واقع شہر باخموت کی صورتحال زیادہ سے زیادہ مشکل ہوتی جا رہی ہے، دشمن مسلسل ہر اس چیز کو تباہ کر رہا ہے جو ہماری پوزیشنوں کی حفاظت کے لیے استعمال ہو سکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک سال قبل روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے ہونے والی کچھ شدید ترین جھڑپیں یوکرین کے ڈونیٹسک کے علاقے باخموت میں ہوئی ہیں اور باخموت کا کچھ حصہ روس اور اس کے علیحدگی پسند اتحادیوں کے کنٹرول میں ہے۔
حالیہ صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے قوم کے ساتھ اپنے خطاب کے دوران ایک بار پھر اپنے مغربی اتحادیوں سے جدید جنگی طیارے بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ملک کے تمام علاقوں کو روسی حملوں سے بچایا جا سکے۔
یوکرینی صدر نے باخموت میں روسی فوج کا مقابلہ کرنے والے فوجیوں کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔
خیال رہے کہ روسی افواج چھ ماہ سے باخموت پر مکمل قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
قبل ازیں امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے کیف کا اچانک دورہ کیا ہے اور زیلنسکی سمیت دیگر اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقاتیں کی ہیں اور انہیں یقین دلایا ہے کہ امریکا یوکرین کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
جینٹ ییلن کا کہنا تھا کہ امریکا یوکرین کو 1.2 بلین ڈالر کی امداد منتقل کر رہا ہے تاکہ کیف کو روسی حملے کے خلاف مزاحمت میں مدد مل سکے۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے نے آج دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزیوں کو جنم دیا ہے۔