تہران: (دنیا نیوز) 13ماہ قبل امریکی بیس پر ایران کے میزائل حملے کی نئی ویڈیو منظر عام پر آگئی، مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی فورسز کے کمانڈرجنرل مکنزی کہتے ہیں کہ حملے سے اندازہ ہوا، ایران کے میزائل کتنے خطرناک ہیں، امریکی بیس پر اس سے بڑا حملہ نہیں دیکھا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی بیس پر تاریخ کا سب سے بڑا میزائل حملہ کی حقیقت سامنے آ گئی، ایک سال قبل عراق میں امریکی افواج پر ہونے والے ایرانی حملے کی نئی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔
“What do you tell your wife or your six-year-old son in your final words?”
— 60 Minutes (@60Minutes) March 1, 2021
Army Major Alan Johnson reflects on the farewell message he recorded for his family the evening of the attack on Al Asad Airbase in Iraq, which they thankfully never had to watch. https://t.co/2eN2s2BpMx pic.twitter.com/PeOEwTO9HO
جنوری 2020ء میں جنرل سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے ایران نے عراق کی عین الاسد بیس پر گیارہ میزائل داغے تھے، بیس پر موجود امریکی اہلکاروں کے مطابق میزائل ایک ہزار پاؤنڈ وزنی وار ہیڈ کے حامل تھے، حملے کے بعد شعلے فضا میں ستر فٹ تک بلند ہوئے۔
مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل فرینک مک کینزی کے مطابق ایرانی حملے کو وہ براہ راست سیٹلائٹ کی مدد سے دیکھ رہے تھے، حملے سے کچھ دیر پہلے اطلاع ملی تھی اس لیے ایک ہزار فوجیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔
جنرل مک کینزی کے مطابق انخلاء نہ ہوتا تو ڈیڑھ سو تک امریکی اہلکار مارے جاسکتے تھے، جنرل مک کینزی نے حملے کو کسی بھی امریکی بیس پر تاریخ کا سب سے میزائل حملہ قرار دیا۔
انکا کہنا تھا کہ اگر کوئی امریکی سپاہی مرجاتا تو امریکا ایران کو جواب دیتا، حملے میں سو سے زیادہ فوجیوں کو دماغی چوٹیں آئی تھیں، کئی سپاہی آج تک ٹھیک نہیں ہوپائے۔
Footage of the 8 January 2020 rocket attack on al Asad airbase in Iraq. pic.twitter.com/mSRtwOKP2r
— Zero Blog Thirty (@ZeroBlog30) March 1, 2021