جکارتہ: (ویب ڈیسک) ترکی کے وزیر خارجہ چاوش اولو کا کہنا ہے کہ مغرب میں بڑھتی اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف مسلم امہ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے۔
انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اپنی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں انڈونیشیا کو اس مقصد میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انڈونیشیائی وزیر خارجہ ریتو مرسوزی نے کہا کہ اس سلسلے میں پہلے ہی کام کر رہے ہیں۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلام دشمنی اور امتیازی سلوک مسلمانوں کی روایات اور اقدار کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ دونوں ملکوں کو اس کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ ایک اسلامی برادر ملک ہونے کی حیثیت سے اب ترکی اور انڈونیشیا کی ذمہ داری ہے کہ مسلم کمیونٹی کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لئے کوششیں کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کو قائم ہوئے 70 سال ہو چکے ہیں۔ آئندہ سال صدر رجب طیب اردوان انڈونیشیا کا دورہ کریں گے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک اعلیٰ سطح کی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل قائم کرنے کی منظوری دی جائے گی۔ دونوں ملک آپس میں صرف ڈیڑھ ارب ڈالر کی تجارت کرتے ہیں جس کو بڑھا کر 10 ارب ڈالر تک لے جانے کی ضرورت ہے۔
دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے سفارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور سفارتکاروں کے تبادلے اور تربیت کے لئے ایک معاہدے کو بھی حتمی شکل دی۔
انڈونیشیا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت آئندہ سال تجارت کے آزادانہ معاہدے پر دستخط کریں گے۔ ترکی انڈونیشیا کمپری ہینسیو اکنامک پارنٹرشپ ایگریمنٹ” کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو مزید فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ترک سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت نے حال ہی میں روزگار کے نئے قوانین ترتیب دیئے ہیں جس سے ترک سرمایہ کاری کو قانونی اور آئینی تحفظ حاصل ہو گا۔