انقرہ: (ویب ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ترکی مشرقی بحیرۂ روم، بحیرۂ ایجیئن اور بحیرۂ اسود میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہوا وہ کرے گا۔ ہر کسی کو کہتے ہیں ایسا غلط قدم اٹھانے سے گریز کریں جو تباہی کا سبب بن جائے۔
صدر اردوان نے بحیرۂ اسود میں گیس کے وسیع ذخائر دریافت ہونے کے بعد یونان کے ساتھ مشرقی بحیرۂ روم اور بحیرۂ اسود میں سمندری حدود پر پیدا ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کی نظر کسی اور ملک کی سرزمین، خود مختاری اور ان کے مفادات پر نہیں ہے لیکن جو کچھ قانونی طور پر اس کا ہے وہ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ یونان کو خبردار کرتے ہیں کہ ایسے اقدامات کرنے سے گریز کرے جو اس کی ’بربادی‘ کا باعث بن سکتے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکی ہر کسی سے کہتا ہے کہ وہ ایسا غلط قدم اٹھانے سے گریز کریں جو اس کی تباہی کا سبب بن جائے۔ وہ جو بازنطینی ورثے کا حصہ کہلانے کے بھی لائق نہیں وہ آج یورپی ممالک کی مدد سے غیر منصفانہ اور قزاقانہ حرکتیں کر رہے ہیں جو ظاہر کرتا ہے کہ انھوں نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا ہے۔
یاد رہے کہ صدر اردوان نے جمعہ کے روز اعلان کیا تھا کہ بحیرۂ اسود میں اسے 320 بلین کیوبک میٹر گیس کے ذخائر ملے ہیں۔
ترک صدر نے یہ تقریر سلجوک سلطان الپ ارسلان کی 1071 میں شمالی ترکی کے موجودہ مقام موس میں جنگ منزکرت میں فتح کی یاد میں ہونے والی تقریب میں کی۔ سلجوک سلطان کی اس فتح سے بازنطینی سلطنت کا زوال شروع ہوا اور خلافت عثمانیہ کی بنیاد پڑی تھی۔
جرمنی ترکی اور یونان کے مابین سمندری حدود پر پائی جانے والی کشیدگی کو کم کرانے کے لیے مثالحتی کوششیں کر رہا ہے۔
جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے ترکی کے وزیر خارجہ مہولوت چاؤشولو سے ملاقات کی جس میں ترکی کے وزیر خارجہ نے تمام امور کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوششوں پر آمادگی ظاہر کی۔ البتہ ترک وزیر خارجہ نے یونان کی لاقانونیت پر اعتراض کیا جس سے علاقے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
ترکی یونان کی جانب سے ترک ساحل کے قریب چھوٹے جزیروں کی بیناد پر وہاں خصوصی اکنامک زون قرار دینے کی مخالفت کرتا ہے۔ ترکی نے کہا ہے کہ قبرص کے جزیرے کے قریب قدرتی وسائل کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے اور ترک قبرص اور یونانی قبرص کو اس کا حصہ ملنا چاہیے۔
ترک قبرص نے ترکی کی آئل کمپنی ترکش پیٹرولیم کو گیس اور تیل کے ذخائر کی تلاش کے لیے لائنسنس جاری کیا ہے۔