(ویب ڈیسک) جرمنی کے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے کورونا کے مریضوں کی لاشوں کے پوسٹمارٹم کے نتائج پر مبنی رپورٹ پیش کر دی۔ اس میں ان اہم ترین سوالات کے جواب موجود ہیں جو اس وقت ہر انسان کے اعصاب پر سوار ہیں،کورونا وائرس خاص طور سے کن لوگوں کیلئے خطرہ ہے؟ کون کون سی بیماریوں میں پہلے سے مبتلا مریضوں کو زیادہ خطرات لاحق ہیں؟ کیا کووڈ -19کا شکار ہو کر مرنے والوں کی لاشوں کا پوسٹمارٹم ضروری ہے؟ ان سولات کی روشنی میں انسٹیٹیوٹ کے پوسٹ مارٹمزپر مشتمل انکشافات خوفناک ہیں۔
برلن میں قائم انسٹیٹیوٹ کے نائب صدر لارس شاڈے نے کہاپوسٹمارٹم درست عمل ہے ، اس کا شکار ہوکر مرنے والوں کا زیادہ سے زیادہ پوسٹمارٹم کرنا چاہیے۔ جرمن پیتھالوجسٹ ایسوسی ایشن کے صدر کارل فریڈرک بیورگ کا کہنا تھا پوسٹمارٹم نہ کرنا ایک غیر دانستہ غلطی ہے ، کووڈ-19 سمیت تمام جدید متعدی بیماریوں کی وجوہات، ساخت اور پس منظر جاننے کیلئے پوسٹمارٹم بہت ضروری ہے۔ یونیورسٹی میڈیکل سنٹر ہیمبرگ، ایپنڈورف کے انسٹیٹیوٹ آف فارنسک میڈیسن کے ڈائریکٹر کلاؤس پوشل نے کہا ہم زندوں کیلئے مردوں سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔
پوشل کیمطابق 22 مارچ سے 11 اپریل تک انہوں نے 65 مردہ مریضوں کا پوسٹمارٹم کیا، ان میں سے 46 کو پہلے سے ہی پھیپھڑوں ، 28 مردوں کو داخلی ٹرانسپلانٹڈ اعضا، 10 کینسر، ذیابیطس یا موٹاپے سے جڑے امراض اور 16 ڈیمنشیا میں مبتلا تھے ۔ پوشل کے ڈیٹا بیس میں 100 سے زیادہ پوسٹمارٹمز کی معلومات موجود ہیں۔ وہ سبھی تصدیق کرتے ہیں کہ مرنے والوں میں سے کوئی بھی خصوصی طور پر کووڈ-19 سے نہیں مرا ۔ پوشل کے مطابق کورونا کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے ، وہ وسیع پیمانے پر خوف کو مبالغہ آمیز تصور کرتے ہیں۔
یہ خاص طور پر خطرناک وائرل بیماری نہیں تھی، لہٰذا کچھ پابندیوں جیسے کہ میت کی آخری رسومات میں رشتہ داروں کی شرکت پر پابندی کو وہ بلا جواز سمجھتے ہیں۔ میت کوچومنا نہیں چاہیے ، لیکن آپ دیکھ اورچھو سکتے ہیں بشرطیکہ اس کے بعد ہاتھ دھو لیں۔ پوشل کا ڈیٹا اٹلی کی وزارت صحت کی تحقیق کے مطابق ہے جو پوسٹمارٹم پر مبنی نہیں ، بلکہ 1738 ہلاک مریضوں کی پہلے سے چلی آرہی بیماریوں کی ہسٹری پر مشتمل ہے۔