نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس سے متعلق چین پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین پر ہرجانے کا دعوی کیا جا سکتا ہے جس کے ردعمل میں چین نے صدر ٹرمپ کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ امریکی سیاستدان اپنے عوام کی توجہ ’مسائل‘ سے ہٹانے کے لیے ’جھوٹ‘ کا سہارا لے رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی صدر نے میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ ہم چین سے خوش نہیں ہیں۔ ہم اس تمام صورتحال سے خوش نہیں ہیں کیونکہ یہ جہاں پیدا ہوا تھا اسے وہیں روکا جا سکتا تھا۔ ان کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بہت سارے آپشنز موجود ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوانگ نے پریس بریفنگ کے دوران ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سیاستدان مسلسل سچ کو نظرانداز کر رہے ہیں اور ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کا صرف ایک مقصد ہے کہ وبا کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری سے نظریں چراؤ اور اس معاملے سے لوگوں کی توجہ ہٹاؤ۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی سیاستدانوں کو اپنے مسائل کی طرف توجہ دینی چاہیے اور وبا کو پھیلنے سے جلد سے جلد روکنے کے طریقے ڈھونڈنے چاہیں۔
واضح رہے کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے مہلک کورونا وائرس کو لے کر دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان کشمکش بڑھ رہی ہے۔
امریکی صدر سے بریفنگ میں سوال کیا گیا کہ جرمن اخبار کے اداریے میں چین کو کہا گیا ہے کہ وہ وائرس کی وجہ سے معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے طور پر 165 ارب ڈالر ادا کرے، کیا امریکا بھی ایسے ہی کرے گا؟ جس پر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم اس سے کچھ زیادہ آسان کر سکتے ہیں۔ جرمنی اپنے حساب سے چیزوں کو دیکھ رہا ہے اور ہم اپنے حساب سے، ہم نے ابھی رقم کا تعین نہیں کیا ہے۔
امریکا اور آسٹریلیا اس سے قبل چین سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ اس بیماری نے عالمی وبا کی شکل کیسے اختیار کی۔
چین نے بریفنگ میں آسٹریلیا میں مقیم اپنے سفارتکار کی بھی حمایت کی جنہوں خبردار کیا تھا کہ اگر آسٹریلیا نے وائرس کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تو چین اسکے ردعمل میں درآمدات کا بائیکاٹ کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا میں مرنے والوں کی تعداد 56 ہزار سے زائد ہے جبکہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 10 لاکھ کے قریب شہری عالمی وبا سے متاثر ہوئے۔