ڈیجیٹل پاکستان: مگر کیسے؟

Published On 24 September,2024 03:02 pm

لاہور: (یاسر چغتائی) ایک وہ وقت تھا جب جنگیں انسانی طاقت، گھوڑوں اور تلواروں کے بل بوتے پر جیتی جاتی تھیں، پھر تباہ کن ہتھیار اور ایٹم بم دنیا پر اپنی دھاک بٹھانے کیلئے استعمال ہوئے، مگر آج کی دنیا معیشت اور ٹیکنالوجی کی جنگ لڑنے میں مصروف ہے، تمام بڑے ممالک اسی کے ذریعے اپنے حریفوں کو شکست دے رہے ہیں۔

اب ملکوں کا سب سے بڑا ہتھیار مضبوط معیشت ہے، جس ملک کے پاس بھی یہ ’’ہتھیار‘‘ موجود ہے گویا وہ غالب ہے جبکہ معاشی طور پر کمزور ممالک ’’اَن دیکھی‘‘ غلامی میں جکڑے ہوئے ہیں، موجودہ دور کی معاشی ترجیحات میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ڈیجیٹائزیشن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اب دنیا کا مستقبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور نیٹ ورکنگ کے ساتھ منسلک ہو چکا ہے، معیشت اب روایتی طریقوں سے نہیں بلکہ ڈیجیٹل طریقوں سے پھل پھول رہی ہے۔

کمزور معیشت میں آئی ٹی کی اہمیت
پاکستان کی 60 فیصد نوجوان آبادی ہے اور یہ نوجوان جب ڈگریاں لے رہے ہوتے ہیں تو آنکھوں میں سنہرے مستقبل کے خواب سجاتے ہیں مگر جب ملک میں بیروزگاری کی صورتحال سامنے آتی ہے تو ان کے سپنے چکنا چور ہو جاتے ہیں، ایسی سنگین صورتحال میں کیا اقدامات کئے جائیں جو ملک کی کمزورمعیشت کو بھی فائدہ دیں اور بیروزگاری کے مسئلے کو بھی حل کرنے میں مدد دے؟

اس بات سے تو ہم بخوبی واقف ہیں کہ ان مسائل کے حل کیلئے اب روایتی طریقوں سے ہٹ کر کچھ جدید راستوں کا انتخاب ناگزیر ہے اور وہ جدید راستہ آئی ٹی کے شعبہ میں ترقی ہے، پاکستان اگر چاہے تو آئی ٹی کے شعبہ میں ترقی کر کے نہ صرف اپنے قرضوں سے جان چھڑاسکتا ہے بلکہ آئی ٹی خدمات فروخت کر کے اپنی معیشت میں بھی انقلاب برپا کر سکتا ہے۔

اسی طرح ہمارے ملک میں 6 کروڑ سے زائد سمارٹ فون صارفین موجود ہیں جبکہ انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 7.8 کروڑ ہے جو ہماری آبادی کا تقریباً 35 فیصد ہے، جن میں زیادہ تر نوجوان ہیں، اگر ہم چاہیں تو موبائل اورانٹر نیٹ کا استعمال کرتے ہوئے آن لائن کمائی کر سکتے ہیں اور بیروزگاری کے مسئلے سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے جس طرح ہمسایہ ملک بھارت آئی ٹی کی دنیا میں انقلاب لاچکا ہے۔

آئی ٹی اور انٹرنیٹ کے ذریعے کیسے کمایا جائے؟
آئی ٹی سیکٹر سے منسلک تمام شعبہ جات سے بے تحاشا مالی فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں جبکہ کروڑوں افراد روزگار حاصل کر سکتے ہیں، ’’آئی ٹی بیسڈ سکلز‘‘ رکھنے والی لیبر پوری دنیا میں اپنی خدمات کے ذریعے کما رہی ہے، جن میں سے بیشتر گھر بیٹھ کر کما رہے ہیں، جسے ’’فری لانسنگ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے، پوری دنیا بشمول پاکستان میں فری لانسنگ یا آن لائن جاب کی مدد سے گھر بیٹھے پیسے مندرجہ ذیل چند طریقوں سے بآسانی کمائے جا سکتے ہیں۔

کانٹینٹ رائٹنگ
کانٹینٹ رائٹنگ کو اس وقت آن لائن فری لانسنگ میں سب پر برتری حاصل ہے، اچھا لکھنے کی صلاحیت رکھنے والے افراد کسی فرد، گروپ یا کمپنی کی ویب سائٹ یا ان کے مختلف پراجیکٹس کیلئے لفاظی کر سکتے ہیں اور خوب پیسے کما سکتے ہیں۔

اکیڈمک تحریر
اسی طرح اکیڈمک تحریر سے بھی خوب پیسے کمائے جا سکتے ہیں، پوری دنیا میں گریجویٹ طلبہ اپنے اسائنمنٹ اور تھیسز وغیرہ کے کام کو حتمی شکل دینے کیلئے بہترین اکیڈمک لکھاریوں کی مدد حاصل کرتے ہیں، اس کے بدلے اچھے پیسے ادا کئے جاتے ہیں۔

بلاگنگ
اگر آپ کسی ایک موضوع پر لکھنے اور بولنے کیلئے پرجوش ہیں تو اس حوالے سے آپ اپنا بلاگ بنا سکتے ہیں، اپنا بلاگ شروع کرنے کیلئے آپ کو اردو یا انگریزی زبان پر مکمل عبور حاصل ہونا چاہیے، اس کیلئے آپ کی تحقیق پر مکمل کمانڈ ہونی چاہیے اور خیالات یکتا ہوں تو بہتر ہے۔

ویب کی دنیا میں اپنا بلاگ بنانا اب نہایت آسان ہو چکا ہے جہاں آپ کو آن لائن اشتہارات ملتے ہیں، ذاتی بلاگ کی تشہیر اور قارئین کی تعداد بڑھانے کے بعد گوگل و دیگر سرچ انجنز سے باقاعدہ اشتہارات حاصل کئے جا سکتے ہیں، بلاگ پڑھنے والے قارئین کی جانب سے اشتہارات پر کلکس کے بعد ان اشتہارات سے خاصے اچھے پیسے کمائے جاسکتے ہیں۔

آن لائن مارکیٹنگ
آج کے جدید دور میں مارکیٹنگ ہی ایسی نوکری ہے جس پر نا کوئی ’’انکار‘‘ ہے، نہ کوئی ’’اعتراض‘‘ ہے اور نہ اس شعبے کو کوئی زوال ہے، ہر کمپنی کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کی تشہیر کی جائے اور زیادہ سے زیادہ سپانسرز لائیں جائیں جس کیلئے ہمیشہ وہ اپنی مارکیٹنگ ٹیم کو بڑھانے کی خواہشمند ہوتی ہے، تشہیر کے مقصد کیلئے اب کمپنیاں آن لائن ہی لوگوں کو ہائر کرتی ہیں، جو اس کمپنی کی فیس بک، انسٹاگرام، ٹویٹر، واٹس ایپ و دیگر پلیٹ فارمز پر مارکیٹنگ کرتے ہیں، جس کام کے ان کو پیسے دیئے جاتے ہیں۔

ڈیٹا انٹری
ڈیٹا انٹری کا ہنر سیکھ کر بھی آن لائن طریقے سے پیسے کمائے جاسکتے ہیں، ڈیٹا انٹری جاب کیلئے ٹائپنگ اور بنیادی لیول کی انگلش پر عبور ہونا لازمی شرط ہے، ڈیٹا انٹری کے کام کیلئے خاصاً وقت درکار ہوتا ہے مگر یہ کام اکثر آتا رہتا ہے، ہر سال کے اختتام، الیکشن کے دوران سرکاری ڈیٹا انٹری کیلئے بھی آن لائن خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔

مارکیٹ ریسرچ
مارکیٹ ریسرچ گروپ کا حصہ بن کر بھی آن لائن طریقے سے پیسے کمائے جا سکتے ہیں، اس کیلئے لوکل اور بین الاقومی کمپنیوں اور تحقیقی ایجنسیوں سے رابطہ کر کے اس ریسرچ گروپ کا حصہ بنا جا سکتا ہے، خیالات اور آئیڈیاز بڑی کمپنیوں سے شیئر کر کے پیسہ کمایا جا سکتا ہے، بہت ساری ویب سائٹس مختلف کمپنیوں کے نئے پروڈکٹس کی جائزہ رپورٹ تحریر کرنے کے بدلے بھی رقم کی ادائیگیاں کرتی ہیں۔

فیس بک پیج اور ویب سائٹ چلانا
متعدد ریسٹورنٹس کے فیس بک پیج اور ان کے انسٹا اکاؤنٹ چلانے کیلئے آن لائن ہی لوگوں کی تلاش رہتی ہے جنہیں ماہانہ تنخواہ اور مراعات دینے کے بجائے ان کو کام کے وقت کے حساب سے پیسے دیئے جاتے ہیں، کئی سٹوڈنٹس اور دوسری روایتی نوکری کرنے والے افراد اس طریقے کو اپنی پارٹ ٹائم جاب کے طور پر استعمال میں لاتے ہیں اور آن لائن پیسے کماتے ہیں، اس پر سوشل میڈیا پر عبور حاصل ہونا ضروری ہے۔

رکاوٹ کیا ہے؟
پاکستان میں ایک عمومی تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ آن لائن کمائی میں زیادہ تر فراڈ ہوتا ہے، جس سے لوگوں کا آن لائن کمائی کے ساتھ اعتماد کا رشتہ قائم نہیں ہو پا رہا، یقیناً ایسا ہوتا بھی ہے، سادہ لوگوں کو آن لائن کام کا جھانسا دے کر انہیں بعد میں رقم فراہم نہیں کی جاتی، فراڈ کرنیوالے فیس بک اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے لوگو ں کو بیوقوف بناتے ہیں اور ان سے فراڈ کرتے ہیں۔

اکثر واقعات میں تو لوگ آن لائن کام مہیا کرنے کی فیس تک مانگ لیتے ہیں اور بعد میں کام دیئے بغیر نو دو گیارہ ہو جاتے ہیں، ایسے واقعات بھی سامنے آتے ہیں کہ جب آن لائن کام کچھ اور دکھایا جاتا ہے اور فیس لینے کے بعد کوئی اور کام دے دیا جاتا ہے۔

یاسر چغتائی صحافت اور شعبہ تدریس سے منسلک ہیں، سماجی مسائل اور دور حاضر کے بدلتے رجحانات پر لکھتے ہیں۔