گوجرانوالہ: (دنیا نیوز) فن پہلوانی میں پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے اور نئے ریکارڈ قائم کرنے والے گوجرانوالہ کے پہلوان سال 2021 میں بھی جدید دور کے مطابق سہولیات سے محروم رہے۔ حکومتی عدم توجہی کے باعث اکھاڑوں کی تعداد بھی کم ہونے لگی۔
گوجرانوالہ کے پہلوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ٹریننگ کر کے وطن عزیز کے لیے کامن ویلتھ اور سیف گیمز میں نو گولڈ میڈل جیتے جبکہ رستم پاکستان سمیت چارمرتبہ ورلڈ چمپئین بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا لیکن افسوس حکومت کی جانب سے پہلوانوں کی کوئی حوصلہ افزائی نہ ہو سکی اور وعدوں کے باجود گوجرانوالہ میں ریسلنگ اکیڈمی کا قیام عمل میں نہ لایا جا سکا۔
ستم ظریفی تو یہ ہے کہ حکومت کی عدم توجہی کے باعث گوجرانوالہ میں اکھاڑوں کی تعداد 20سے کم ہو کر پانچ رہ گئی ہے اس کے باوجود نیشنل ریسلنگ چمہئین شپ میں دس ویٹ کیٹیگری کے مقابلوں میں سے 9 گولڈ میڈل گوجرانوالہ کے پہلوانوں نے جیتے ہیں۔
سرپرستی نہ ہونے کے باوجود بھی یہ پہلوان بین الاقوامی معیار کے کھلاڑی بنتے ہیں اور پوری دنیا میں اپنے ملک کی شناخت کرواتے ہیں لیکن سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث نوجوان نسل اس کھیل سے دور ہو تی جا رہی ہے۔