اسلام آباد:(دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس دوپہر 2 بجے سپریم کورٹ کے کانفرنس روم میں ہوگا، جس میں سپریم کورٹ کے 8 ججوں کی تعیناتیوں پر غور کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کیلئے پانچوں ہائی کورٹس کے 5 سینئر ججز کے نام طلب کئے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے 4 ججز سمیت ممبر جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر نے اجلاس ملتوی کرنے کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھ رکھا ہے۔
وکلاء تنظیموں کا متوقع احتجاج، سپریم کورٹ جانے والے راستے بند
دوسری جانب وکلاء تنظیموں کے شاہراہ دستور پر متوقع احتجاج کے باعث سپریم کورٹ کے باہر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں، اسلام آباد میں ریڈزون کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
سپریم کورٹ جانے کیلئے صرف مارگلہ روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے جس سے اطراف میں شدید ٹریفک جام ہے، جبکہ جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروس بھی محدود کر دی گئی ہے، میٹروبس سروس فیض احمد فیض تک چلائی جا رہی ہے جبکہ کشمیر ہائی وے تا پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس سروس بند ہے۔
یاد رہے کہ آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی نے آج شاہراہ دستور پر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، کے پی کے بار کونسل، بلوچستان اور سندھ ہائی کورٹس بارایسوسی ایشن نے آج ہڑتال کی کال کو مسترد کر دیا ہے۔
بار کونسل ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم قانونی برادری کے منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں، جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر انتشاری لوگوں کی کال کو ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہڑتال کی کال کا فیصلہ صرف اور صرف منتخب قانونی باڈیز کر سکتی ہیں، ہم ایسی ہڑتالوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور یہ ہڑتال پہلے کی طرح ایک دفعہ پھر ناکام ہوگی۔