توشہ خانہ ٹو کیس: بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت منظور، آج رہائی نہ ہو سکی

Published On 23 October,2024 11:59 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت منظور کر لی لیکن روبکار جاری نہ ہونے کے باعث انہیں آج رہائی نہ مل سکی۔

سینئر سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند کی عدم دستیابی کے باعث روبکار جاری نہ ہوسکی جبکہ سپیشل جج سینٹرل نمبر ٹو ہمایوں دلاور کی بھی رخصت کے باعث روبکار جاری نہ ہوسکی۔

پی ٹی آئی وکلا مچلکے جمع کرانے کے لیے عدالتوں کے چکر لگاتے رہے جس دوران عدالتی وقت ختم ہوگیا۔

بشریٰ بی بی کے وکلا ایڈمنسٹریٹو جج جواد عباس کی عدالت پہنچے تو وہ بھی جاچکے تھے۔

ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی کسی اور مقدمے میں مطلوب یا گرفتار نہیں ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر عمیر مجید عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے دلائل کا آغاز کیا۔

عدالت میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر آپ کو یا ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب کو موقع ملے تو آذربائیجان جا کر دیکھیں، وہاں ایک ایسا میوزیم ہے جہاں پر گفٹ رکھے جاتے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بتایا کہ دنیا کے صدور کو جو گفٹ ملتے ہیں وہ ان کی تصاویر کے ساتھ وہاں پر رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یاسر عرفات کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے ماڈل کا تحفہ بھی وہاں موجود ہے، وہاں جانا ہوا تو ہم بھی ڈھونڈتے رہے، مجھے وہاں پر محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی تصویر نظر آئی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید کہا کہ بد قسمتی سے کسی اور پاکستانی حکمران یا شخصیت کی کوئی تصویر نظر نہیں آئی۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے کہ ریاست کو ملنے والا گفٹ جمع کرانا اور ڈیکلیئر کرنا ہوتا ہے، یہ گفٹ ریاست کی ملکیت ہوتا ہے جب تک اسے قانونی طریقے سے خرید نہ لیا جائے، ریاست کے ملکیتی تحفے کو خریدنے سے قبل اپنے پاس نہیں رکھا جا سکتا۔

جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے تحائف جمع نہیں کرائے تو بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ملزم کیوں بنایا گیا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر عمیر مجید نے جواب دیا کہ کیوںکہ پبلک آفس ہولڈر بانی پی ٹی آئی تھے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی طرح کا کیس ہے، اس کیس میں بھی شوہر کو بیوی کے کیے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا، برطانوی وزیراعظم بھی تحائف اپنے ساتھ گھر لے گیا ہے، سب نے اسے کہا تو کہتا ہے کہ رولز کے مطابق لیا ہے، اسے کہا گیا کہ رولز اپنی جگہ لیکن تمہارا ایک قد کاٹھ بھی ہے، اگر اب یہ بلغاری سیٹ واپس کر دیں تو کیا ہو گا؟

پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب قانون میں تو پلی بارگین ہے لیکن اس قانون میں ایسی کوئی شق نہیں ہے، جسٹس گل حسن اورنگزیب نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ جب سے کیس منتقل ہوا آپ نے کوئی تفتیش کی؟

ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نہیں مجھے ضرورت نہیں پڑی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بہت شکریہ!

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کرنے کا حکم سنا دیا۔

توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت منظور ہونے پر انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ان کی رہائی کے احکامات جاری کیے، عدالت نے 10 ،10 لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دے دیا۔