آئینی ترامیم کیلئے 25اکتوبرضروری نہ مجبوری ہے:بلاول بھٹو

Published On 08 October,2024 10:52 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کیلئے25 اکتوبر ضروری نہ مجبوری ہے۔

دنیا نیوزکےپروگرام’دنیا مہربخاری کےساتھ‘میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت چاہے گی آئینی ترمیم 25اکتوبر سے پہلےہو، پیپلزپارٹی چاہتی ہے تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے قائم ہواور اتفاق رائے سے ترامیم پاس ہو جائیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ترمیم کے لیے ہم نہیں چاہیں گے کہ اراکین کی خرید و فروخت کی جائے، پی ٹی آئی کی کوشش ہے جوڈیشری اوراسٹیبلشمنٹ کو متنازعہ بنایا جائے، تحریک انصاف والےآئینی ترمیم کومتنازعہ بنانا چاہتےہیں، الیکشن مہم میں جوڈیشل ریفارمزکا وعدہ کیا تھا، جوڈیشل ریفارمزسےعوام کوفوری انصاف ملےگا۔

چیف جسٹس کے حوالے سے سوال پر ان کا اپنے جواب میں کہنا تھا کہ قاضی فائزعیسیٰ،جسٹس منصورعلی شاہ کی عزت کرتےہیں۔

اپنی گفتگو میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ اتفاق رائےچاہتا ہوں اور حکومت سےکہا تھا کہ تحریک انصاف کومثبت سیاست کا موقع دیا جائے، جیسےہی پارلیمانی کمیٹی بنائی بانی پی ٹی آئی نےمتنازعہ بیان دیا، جس سے سیاست میں جوبات چیت کی سپیس تھی وہ کم ہوئی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج بھی میرے دروازے تحریک انصاف کے لیے کھلے ہیں، آج تک تحریک انصاف نے ہمیں اپروچ نہیں کیا، تحریک انصاف کا مشن پاکستان کو فیل کرنا ہے، تحریک انصاف والےچاہتےہیں ملک نہ چلے، پیپلزپارٹی مثبت سیاست چاہتی ہے۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نےکہا کہ تحریک انصاف سےانتخابی نشان واپس لینےمیں میرا کوئی تعلق نہیں، تحریک انصاف نے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے تھے، بانی پی ٹی آئی جوڈیشل ریفارمز کو سبوتاژ کرنا چاہتےہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ترامیم کے لیے ہم جلدی نہیں کر رہے، مجھے اپنے نانا کےکیس میں پچاس سال بعد انصاف ملا، لوگوں کوانصاف کے لیے کئی کئی سال لگتے ہیں، تحریک انصاف نے ہر چیز کی مخالفت کرنی ہے تو پھر ان کی مرضی، افتخارچودھری کےدور میں جوڈیشل پالیٹکس شروع ہوئی، افتخارچودھری والی سوچ رکھنے والےججز ڈیم بناتے ہیں۔

مہنگائی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں مہنگائی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، مہنگائی کم ہورہی ہے ، ہمیں حکومت کی پالیسی کی تعریف کرنی چاہیے۔