لاہور: (اسد بخاری) سائنس اور ٹیکنالوجی کے تیزی سے بدلتے زمانے میں طلبہ کیلئے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ طالب علمی ہی کے دور میں ایسی ’’سکلز‘‘ میں مہارت حاصل کریں جن کی مانگ آئندہ دس بیس برسوں میں بھی برقرار رہے گی۔
آج کی تیز گام دنیا میں چیزیں تیز رفتاری کے ساتھ بدل رہی ہیں، آج سے دس سال قبل جو چیزیں بے حد اہم لگتی تھیں وہ آج اپنی اہمیت کھو بیٹھی ہیں، دنیا کے ساتھ ملازمت کے میدان میں بھی تبدیلیاں وقوع پذیر ہو رہی ہیں اور کئی صلاحیتوں کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن کچھ صلاحیتیں ایسی ہیں جو آج سے 10، 20 سال بعد بھی اہمیت کی حامل رہیں گی، طلبہ کو ان صلاحیتوں میں مہارت حاصل کرنی چاہئے تاکہ مستقبل میں ذریعہ معاش کی تلاش میں انہیں تکالیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ متعدد تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ سکلز آج سے 50 سال پہلے جتنی اہم خیال کی جاتی تھیں، آج سے 50 سال بعد بھی اتنی ہی اہم خیال کی جائیں گی، ان سکلز کیلئے آپ کو زیادہ جدوجہد کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے، طلبہ خالی اوقات میں اس جانب ضرور توجہ دیں۔
پریزنٹیشن: لوگوں کے ایک بڑے گروہ کے سامنے اپنی بات کہنے کے فن میں ہر کوئی مہارت نہیں رکھتا لیکن یہ بہت ضروری ہے، آپ اپنی پریزنٹیشن سکلز پر خاص توجہ دیں۔
بزنس نالج: عملی زندگی میں قدم رکھنے سے پہلے آپ کی کاروبار اور معاشیات کی اہم اصطلاحات سے واقفیت اشد ضروری ہے، بدلتے دور کی مناسبت سے جو نئی اصطلاحات عام ہوتی ہیں، آپ کو چاہئے کہ انہیں بھی ذہن نشین کر لیں اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اپنے کاروبار کو مثبت طریقے سے پروان چڑھا سکیں۔
تحقیقی صلاحیت: یہ صلاحیت آپ کو اپنے طور پر معلومات اکٹھی کرنے پر اکساتی ہے، کوئی مضمون پڑھ کر صرف اسی پر اکتفا کر لینا اہم نہیں بلکہ اس کیلئے آپ کو مزید مضامین پڑھنے چاہئیں تاکہ آپ کی معلومات میں اضافہ ہو۔
تجسس اور مسلسل سیکھنا: تجسس اور مسلسل سیکھنے کا جذبہ ایسی صلاحیت ہے جو ہر کسی میں ہونی چاہئے، مسلسل سیکھنے کا جذبہ آپ کیلئے ترقی کی راہیں ہموار کرتا ہے، اس عادت کی بدولت آپ میں لچک پیدا ہوگی اور تبدیلی کو قبول کرنے میں پریشانی نہیں ہوگی، یہی نہیں آپ اپنی دیگر صلاحیتوں میں بھی نکھار لاسکتے ہیں۔
ڈیجیٹل خواندگی: ڈیجیٹل دنیا میں سیکھنے اور روزمرہ کے افعال انجام دینے کی صلاحیت کو ڈیجیٹل خواندگی کہتے ہیں، اس کی مدد سے طلبہ میں آلات، سافٹ ویئرز اور ایپس کو محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کی خوداعتمادی پیدا ہوتی ہے، ڈیجیٹل خواندگی میں ماہر فرد ڈیجیٹل آلات بآسانی استعمال کر سکتا ہے۔
ڈیٹا سے ہم آہنگی: دور حاضر میں ڈیٹا کو کمپنیوں کا قیمتی اثاثہ مانا جاتا ہے، کمپنیاں ایسے افراد کو ترجیح دے رہی ہیں جو ڈیٹا کو مؤثر انداز میں استعمال کر سکیں، ڈیٹا سے ہم آہنگ ہو کر آپ ڈیٹا پر آنکھ بند کر کے بھروسہ کرنے کے بجائے اس کی سچائی اور موزونیت کو جانچنے کی قابلیت پیدا کرسکتے ہیں۔
جذباتی ذہانت: جذبات کا اظہار اور ان پر قابو رکھنے کی صلاحیت جذباتی ذہانت کہلاتی ہے، جذباتی طور پر ذہین افراد جانتے ہیں کہ ان کے جذبات کا دیگر چیزوں پر کیسے اثر پڑے گا، دوسروں سے ہمدردی اور ان کے نقطہ نظر سے حالات کو دیکھنا اور سمجھنا جذباتی ذہانت کا اہم جزو ہے، جذبات سے لکھا گیا کوئی غلط جملہ بعد میں پچھتاوے اور بدنامی کا باعث بن سکتا ہے، اس لیے جذبات کے ساتھ زبان کو بھی قابو میں رکھنا چاہیے۔
تخلیقی صلاحیت: تصور کو حقیقت میں بدلنا ہی تخلیقی صلاحیت ہے، آج کے دور میں معمول کے کام کاج مشینوں کے سپرد کئے جا رہے ہیں اس لئے تخلیقی صلاحیت مستقبل قریب میں مطلوبہ ترین صلاحیت بن کر ابھرے گی، نئے خیالات پیش کرنا، مسائل سلجھانا، نئے آئیڈیاز کے ذریعے مسائل کو حل کرنا اور چیزوں کو بہتر بنانا جیسی صلاحیتیں تخلیقی صلاحیت کے دائرے میں آتی ہیں۔
تعاون اور اشتراک: ٹیم ورک کے تصور میں تبدیلیاں آئی ہیں، کمپنیوں میں ہائبرڈ ملازمین، ریموٹ ملازمین، ٹھیکیدار اور دیگر اقسام کے ملازمین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ان حالات کے پیشِ نظر طلبہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ مؤثر انداز میں دوسروں سے تعاون اور اشتراک کرنا سیکھیں۔
لچکدار رویہ: اس صلاحیت کیلئے طلبہ کو حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے میں مہارت حاصل کرنی ہوگی، ایسے افراد کھلے ذہن کے مالک ہوتے ہیں اور نئی چیزیں سیکھنے کیلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔
قائدانہ صلاحیت: اچھے قائد کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ تمام افراد کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور ان کی صلاحیتوں کے فروغ اور ترقی کو یقینی بناتا ہے، اپنے آپ میں لیڈرشپ سکل پیدا کریں۔
وقت کی پابندی: وقت کی پابندی اور وقت کا موثر استعمال نہایت ضروری ہے، اس کی مدد سے آپ بہتر انداز میں وقت پر اپنے کام مکمل کر سکتے ہیں، یاد رکھیں کہ وقت کے صحیح استعمال کا مطلب ’’سمارٹ ورک‘‘ ہے۔
تنقیدی سوچ: سوشل میڈیا ٹرینڈ، معلومات کی بہتات اور جھوٹی خبروں کے دور میں کامیابی پانے کیلئے تنقیدی سوچ کا ہونا انتہائی ضروری ہے، آج کل سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھیلانے کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ہر بشر ایک دم سے بہت زیادہ پریشان ہو جا تا ہے، تنقیدی سوچ کا مطلب ہے کہ آپ مسائل اور حالات کا ثبوتوں کی بنیاد پر تجزیہ کریں اور آپ کے مشاہدات سنی سنائی باتوں، ذاتی نظریات اور تعصب سے پاک ہوں، تنقیدی سوچ کا حامل شخص سچ اور جھوٹ کے درمیان فرق کرتا ہے۔
سٹوری ٹیلنگ: خاص موقعوں پر، خاص طور پر پریزینٹیشن کے دوران یہ سکل کارآمد ثابت ہوتی ہے، لوگوں کو کہانیاں سننے میں دلچسپی ہوتی ہے، اس لئے کہانی سنا کر اپنی بات کہنے کی کوشش کیجئے۔
اے آئی ( آرٹیفیشل انٹیلیجنس): مصنوعی ذہانت کمپیوٹر سافٹ ویئر یا مشینوں کو یہ صلاحیت دیتے ہیں کہ وہ معلومات کا تجزیہ کر کے صورت حال کے مطابق خود سے بہترین فیصلہ کر سکیں، مصنوعی ذہانت علم شمارندہ (کمپیوٹرسائنس) کا ایک ذیلی شعبہ ہے جس میں ذہانت (یا فہم) سیکھنے اور کسی صلاحیت کو اپنانے سے متعلق بحث کی جاتی ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے نہ صرف طبی بلکہ ہماری عام زندگی میں بھی بہت سی تبدیلیاں رو نما کی ہیں جس سے عام آدمی کے علاج معالجے میں ماضی کی نسبت بہت سی آسانیاں پیدا ہوگئی ہیں۔
اسد بخاری معروف ڈرامہ نگار اور متعد کتابوں کے مصنف ہیں، ان کے معلوماتی و تحقیقی مضامین ملک کے مؤقر جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔