اسلام آباد: (دنیانیوز) پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ میں چودھری احتشام الحق ایڈووکیٹ کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ترمیمی آرڈیننس کو آئین سے متصادم قرار دیا جائے اور اس کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرڈیننس کا اجراء پارلیمانی جمہوریت کے خلاف ہے، سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی کہ آرڈیننس صرف ہنگامی حالات میں ہی جاری ہوسکتا۔
درخواست گزار کی جانب سے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ درخواست پر فیصلے تک پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کو معطل کیا جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں بھی درخواست سماعت کیلئے مقرر کی جاچکی ہے جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا جاچکا۔
واضح رہے کہ 20 ستمبر کو صدر مملکت آصف زرداری کے دستخط بعد سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 نافذ ہو گیا تھا۔
قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 منظور کیا تھا۔
اس حوالے سے وزیر اطلاعات ونشریات عطا اﷲ تارڑ کاکہنا ہے کہ مفاد عامہ اور عدالتی عمل کی شفافیت کے فروغ کے لیے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈنینس 2024 نافذ کردیا گیا۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیا ہے؟
آرڈیننس میں پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کےسیکشن تھری میں ترمیم کی گئی ہے، سیکشن تھری کی ذیلی شق 2کےتحت سماعت سے قبل مفادعامہ کی وجوہات دیناہوں گی ، پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ میں آرڈیننس کےذریعے سیکشن 7اےاور بی کوشامل کیاگیا ہے۔
آرڈیننس میں سیکشن 7اے کےتحت ایسےمقدمات جوپہلےدائرہونگے انہیں پہلےسناجائے گا، کوئی عدالتی بینچ اپنی باری کےبرخلاف کیس سنے گا تووجوہات دینا ہوں گی، سیکشن 7بی کےتحت ہرکیس، اپیل کی ریکارڈنگ ہوگی اورٹرانسکرپٹ تیارکیاجائے گا۔
آرڈیننس کے تحت عدالتی کارروائی کی ٹرانسکرپٹ اورریکارڈنگ عوام کیلئےدستیاب ہوگی۔