اسلام آباد: (دنیا نیوز) بانی پی ٹی آئی کے ایکس ہینڈل سے شیخ مجیب الرحمٰن سے متعلق پوسٹ کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن کے خلاف ایف آئی اے کو تادیبی کارروائی سے روک دیا اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 جون تک جواب طلب کر لیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ایف آئی اے طلبی نوٹسز کے خلاف تحریری حکم جاری کر دیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں، ایف آئی اے دونوں کو ہراساں کرے نہ تادیبی کارروائی کرے۔
اس سے قبل ایف آئی اے سائبر کرائم نے رؤف حسن سے چار گھنٹے تک تفتیش کی جبکہ بیرسٹر گوہر سے ایف آئی اے نے دو گھنٹے تک سوالات کیے تھے، تفتیشی ٹیم نے دونوں رہنماؤں کو 21 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ بھی دیا۔
سوالنامہ میں پوچھا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ان کی غیر موجودگی میں کون چلاتا ہے ؟ بانی پی ٹی آئی کی غیر موجودگی میں کس کی اجازت سے مواد اپ لوڈ ہوتا ہے، متنازعہ ٹوئٹ کس کی اجازت سے اپلوڈ کیا گیا تھا، متنازعہ ٹوئٹ کو ابھی تک ڈیلیٹ نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے الگ الگ سوالوں کا جواب نامہ تفتیشی ٹیم کو جمع کروا دیا، دونوں رہنماؤں نے جواب نامہ جمع کروانے کے بعد بیان الگ سے بھی ریکارڈ کروایا، تفتیشی ٹیم دونوں رہنماؤں کے بیانات کا جائزہ لینے کے بعد دوبارہ طلب کرے گی۔
آخر میں دونوں رہنماؤں نے ایف آئی اے کو دوبارہ طلب کرنے پر پیش ہونے کی یقین دہانی بھی کروائی، ایف آئی اے کی جانب سے دونوں رہنماؤں کی پانی اور جوس سے تواضع بھی کی گئی ، تفتیش کے بعد رؤف حسن میڈیا کے سوالوں کا جواب دیئے بغیر روانہ ہوگئے۔