لاہور: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف انتخابی نشان واپس لیا گیا ہے، پاکستان تحریک انصاف بطور پارٹی برقرار رہے گی۔
دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون حافظ احسان احمد نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے پانچ سیکشن بڑے اہم ہیں، ہر سیاسی جماعت کی ذمہ داری ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کروائے، انٹرا پارٹی الیکشن کے بعد الیکشن کمیشن نے سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا تھا۔
حافظ احسان احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق جو پارٹی رولز کو فالو نہیں کرے گی اسے انتخابی نشان نہیں ملے گا، اب دو راستے ہیں، ایک الیکشن کمیشن کی ریکوائرمنٹ کو پورا کر دیں، دوسرا اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیصلے کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے کہا کہ فیصلے کے نیتجے میں پی ٹی آئی کیلئے بڑا سیٹ بیک ہوگا، پی ٹی آئی امیدوار اب الگ، الگ نشانات پر الیکشن لڑیں گے، پی ٹی آئی کے پاس ایک ہی آپشن ہے کہ وہ سپریم کورٹ جائے، انتخابی نشان الاٹمنٹ کی آخری تاریخ 13 جنوری تک ہے، سپریم کورٹ جانے سے انتخابی نشان الاٹ ہو سکتا ہے۔
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ سیکشن 209 کے تحت الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے، یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی گنجائش موجود ہے، پی ٹی آئی کے تمام انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کیا گیا تھا جبکہ باقی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج نہیں کیا گیا تھا۔
کنور دلشاد نے مزید کہا کہ اس فیصلے کے تحت صرف انتخابی نشان واپس لیا گیا ہے، تحریک انصاف بطور پارٹی برقرار رہے گی، اگر سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ خلاف دیا تو پھر پارٹی ممبران آزاد امیدواران کے طور پر الیکشن لڑ سکتے ہیں۔