راولپنڈی : (دنیانیوز) سابق وزیرِ داخلہ و سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کاکہنا ہے کہ لوگ الیکشن سے زیادہ اپنے معاشی مسائل کا حل چاہتےہیں، مجھے ڈر ہے آئندہ الیکشن کے بعد 172 ممبران کی اکثریت ثابت کرنا بھی مشکل ہوجائےگا۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ہمارا اصل کیس لاہور ہائی کورٹ پنڈی بینچ میں 30 نومبر کو ہو گا، آج سرکاری پراسیکیوٹرز نے دلائل کے لیے پھر وقت مانگا ہے، ہم عبوری ضمانتوں پر دلائل کے لیے تیار تھے۔
شیخ رشید نے کہا کہ اگر جیل چلا گیا تو راشد شفیق معاملات سنبھالیں گے، راولپنڈی کے 2 قومی اسمبلی کے حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے، لوگوں کا مسئلہ بجلی کا بل،گھرکا کرایہ اور راشن ہے ، پاکستان کے عوام ،مسلح افواج اور عدلیہ مل کرملک کو مسائل سے نکال سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے بڑے ذمہ داران سے درخواست ہے کہ معیشت کی طرف توجہ دی جائے، الیکشن ہوں گے تو شاید الیکشن سے ملکی مسائل میں کچھ بہتری آجائے، آنے والی حکومت کےلیے معیشت بہت بڑا مسئلہ اور سوالیہ نشان ہے۔
سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ میں نے سانحہ 9 مئی پر کسی کے خلاف 164 کا بیان نہیں دیا، میں نے 40 دن چلہ اس لیے کاٹا ہے کہ کسی کے خلاف 164 کا بیان نہ دیا جائے، آرمی چیف سے ہاتھ جوڑ کراپیل کرچکا ہوں کہ 9 مئی میں گرفتاربے گناہ افراد کوچھوڑ دیا جائے۔
شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق کی 8 مقدمات میں عبوری ضمانتوں میں توسیع
اس سے قبل شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں عبوری ضمانتوں پر سماعت ہوئی ، اس موقع پر شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میں سرکاری وکلاء نے اگلی تاریخ مانگتے ہوئے موقف اپنایا کہ ہمارے چند ساتھی وکلاء آج پیش ہونے سے قاصر ہیں جس پر عدالت نے شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دیدی۔
عدالت نے سرکاری وکلاء کو 9 دسمبر کو پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کر دی۔