لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے آلودگی کے باعث سیل کی گئی فیکٹریوں کو ڈی سیل کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالتی اجازت کے بغیر فیکٹریوں کو ڈی سیل کرنے سے روک دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، عدالت کے روبرو ایل ڈی اے کے سینئر لیگل ایڈوائزر صاحبزادہ مظفر علی اور ماحولیاتی کمیشن کے ممبر سید کمال حیدر نے رپورٹس پیش کیں۔
ماحولیاتی کمیشن نے رپورٹ میں کہا کہ عدالتی حکم پر نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے میٹنگ ہوچکی ہے، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے سموگ سے متعلق عدالت کے تمام احکامات پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ نے سموگ کے تدارک کیلئے عدالتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ عدالتی اقدامات کے باعث سموگ میں واضح کمی آئی ہے، حکومت کے مطابق ہفتے کے دو دن ورک فرام ہوم کا نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔
ڈی جی ایل ڈی اے کی جانب سے سموگ کے تدارک کیلئے رپورٹ میں ایل ڈی اے کے سینئر لیگل ایڈوائزر صاحبزادہ مظفر علی نے کہا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی پر اینٹوں کے بھٹوں کو منتقل نہ کرنے پر گرینڈ آپریشن کیا گیا۔
لاہور میں زگ زیگ ٹیکنالوجی پر اینٹوں کے بھٹوں کو منتقل نہ کرنے پر 16 مقدمات درج کیے گئے، قصور میں زگ زیگ ٹیکنالوجی پر اینٹوں کے بھٹوں کو منتقل نہ کرنے پر 4 مقدمات درج اور 72 کو نوٹس جاری کیے گئے، شیخوپورہ میں زگ زیگ ٹیکنالوجی پر اینٹوں کے بھٹوں کو منتقل نہ کرنے پر 70 مقدمات درج اور 25 لاکھ جرمانے کئے گئے۔
ننکانہ صاحب میں زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ کرنے پر 21 مقدمات درج اور 7 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا، لاہور، دھواں چھوڑنے والی 1072 گاڑیوں کے چالان کرکے 700 گاڑیوں کو تھانوں میں بند کردیا گیا، شیخوپورہ میں دھواں چھوڑنے والی 90 گاڑیوں کا چالان کیا گیا اور 13 کو بند کیا گیا، قصور میں 311 گاڑیوں کے چالان اور 56 گاڑیوں کو بند کردیا گیا۔
لاہور میں آلودگی کا باعث بننے والے فیکٹریوں کو 12 لاکھ جرمانہ کرکے 15 مقدمات درج کیے گئے جبکہ شیخوپورہ میں آلودگی پھیلانے والی 8 فیکٹریاں سیل کر کے 2 مقدمات درج کیے گئے۔
دوران سماعت آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں اور بھٹوں کو ڈی سیل کرنے پر عدالت نے اظہار ناراضگی کیا اور قرار دیا کہ جن جن افسران نے ڈی سیل کیا ہے ان کے نام بتائیں، ان کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کروں گا، ایک دو افسران کے خلاف کارروائی ہوگئی تو باقی سب ٹھیک ہو جائے گا۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ لاہور کو سگنل فری کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ بہت خطر ناک کام ہے، سٹرکوں پر یو ٹرن کا معلوم ہی نہیں ہوتا، جیل روڑ پر سگنل فری کرنے کا پروجیکٹ فیل ہوا۔
اسی دوران عدالت نے محکمہ زراعت سے فصلوں کے باقیات کیلئے رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے سموگ کیلئے اقدامات کرنے پر کمشنر لاہور کے کام کو سراہا اور کہا کہ بہترین اقدامات کے باعث سموگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔
رپورٹ ہیں کہا گیا کہ ننکانہ صاحب میں فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے واقعات پر 40 افسران کو معطل کردیا گیا ہے، عدالت نے سماعت 24 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے عمل درآمد رپورٹ طلب کر لی۔