پشاور: (دنیا نیوز) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاسی جماعتیں الیکشن کمپین کررہی ہیں اور دوسری جانب ریاست ڈوب رہی ہے۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، نئی نسل سوشل میڈیا پربہت فعال ہے، سوشل میڈیا کے بارے میں نوجوان اچھی طرح جانتے ہیں، مریض اگر ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرے گا تو مرض بڑھتا جائے گا۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان داخلی مشکلات اور بیرونی خطرات سے دوچار ہے، معاملات وقت کے ساتھ ساتھ گھمبیر ہوتے جارہے ہیں، ملک میں آج بھی امریکہ کے وفادار ہیں جو ان کے لئے کام کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کی واپسی کسی گارنٹی کا نتیجہ نہیں: اسحاق ڈار
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک نظریاتی جنگ کو ہم نے لڑا ہے اور جیتا ہے، میرا مخالف قید میں ہو اور میں ان کے خلاف بیانات دوں یہ نہیں ہوسکتا ہے، میں چاہتا ہوں کہ مخالف کے ہاتھ بھی کھلے ہوں، میں چاہتا ہوں کہ سارے سیاست دان جیل سے باہر ہوں۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ جلسے ہم نے بھی کئے ہیں، لیکن قانون کے دائرے میں، معیشت کمزور ہوجاتی ہے تو لوگوں کا اعتبار سسٹم سے اٹھ جاتا ہے، ملک کی وحدت کو بچانے کے کیلئے سب کو اکٹھا کیا، عدم اعتماد سے پہلے کہا تھا کہ معیشت گر گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف قرض، مہنگائی اور معاشی بدحالی سے آزاد پاکستان بنائیں گے: مریم نواز
مولانا فصل الرحمان نے نگران حکومت کی افغانیوں کو پاکستان سے نکالنے کی پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کو بچانے کے لئے بھی سوچیں، افغانستان کے ساتھ بھی تلخیاں پیدا ہورہی ہیں، بظاہر کہا جا رہا ہےغیر قانونی رہنے والے ملک سے چلے جائیں، غیرقانونی رہنے والے صرف پشتون تو نہیں ہیں، جس کی جیب میں کارڈ ہے اس کوبھی پکڑا جارہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کسی مہمان کو لات مار کر نکالو گے تو وہ پاکستان کی تعریف نہیں کرے گا، ہم نے کہا تھا افغانستان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ کمیشن قائم کیا جائے جو مسائل حل کرے، پولیس افسر گدھ کی طرح ان پرجھپٹ رہے ہیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستان میں دیکھیں یہ کیا ہو رہا ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں احتیاط کی ضرورت ہے، ہمیں اپنی مشکلات میں اضافہ نہیں کرنا چاہئے، اگر میرا اس حوالے سے کوئی ساتھ نہیں دے گا تو تنہا آگے بڑھوں گا، معاملات وقت کے ساتھ ساتھ گھمبیر ہوتے جارہے ہیں، ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا کہ ہماری مشکلات کیا ہیں، ہم نے بارہ سال پہلے مسائل کی نشاندہی کی تھی، گتھیاں سلجھنے کے بجائے مزید الجھ رہی ہیں۔
جے یو آئی کے سربراہ نے مزید کہا ایک ایسا عنصر ملکی سیاست میں داخل ہوا جس نے یہودیت سے ہدایت لیں، یہ ایک نظریاتی جنگ ہے جس کو ہم نے لڑا ہے، ہم نے اسرائیل، مغرب، امریکا کے ایجنڈے اور ان کے وفاداروں کو بھی شکست دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف چوتھی مرتبہ بھی وزیراعظم بنیں گے: خواجہ آصف
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ آج کل فضل الرحمان خاموش ہے، جس سے جنگ لڑتا ہوں اس کے اور میرے بھی ہاتھ کھلے ہونے چاہئیں، میرا مخالف قید میں ہو اور میں تقریریں کروں مزا نہیں آتا، نظریاتی جنگ اپنی جگہ برقرارہے، گزشتہ چارسالوں میں ملکی معیشت کی عمارت کو گرایا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر سب کو اکٹھا کرکے ملکی وحدت کو بچایا، میں نے جلسوں میں کہا تھا معیشت اتنی گرگئی ہے کہ دوبارہ اٹھانا مشکل ہوگا، سب کوچور کہنے والا خود گھڑی چور ہے، پی ٹی آئی دور میں مجموعی پیداوارمائنس میں چلی گئی تھی، پی ٹی آئی دور میں ملکی ذخائر صرف دو ارب ڈالررہ گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اللہ کو منظور ہوا تو نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے: شہباز شریف
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں آئے روزخونی کھیل کھیلا جارہا ہے، جے یوآئی (ف) پرحملے کس کے اشارے پر ہوئے؟ باجوڑحادثہ کیوں پیش آیا؟ مستونگ پر پہلے مولانا غفور حیدری اور اب پھر حملہ ہوا، جہاں اتنا زیادہ خون بہے وہاں امن کیسے پیدا ہوگا، پورا ڈھانچہ اس وقت ہل چکا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کہا کراچی میں ایم این ایز، ایم پی ایزسے گاڑیاں چھین لی جاتی ہیں، پنجاب کا تاجر، زمیندار پریشان ہے، آزاد جموں کشمیر میں بجلی بلوں کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں، جب تبصرے کرتا ہوں تو میرے بارے کہا جاتا ہے کہ الیکشن ملتوی کرانا چاہتا ہے، ہمیں الیکشن سےڈرانے والا صوبے کے بلدیاتی نتائج کو دیکھ لیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم الیکشن سے ڈرنے والے نہیں، مغربی ممالک کی لابی ریاست کے خلاف کام کر رہی ہے، گلگت بلتستان کے حالات بارے کبھی کسی نے سوچا ہے؟ پنجاب میں فرقہ وارایت پھیلادی جاتی ہے، مغربی ممالک کی لابی ریاست کے خلاف کام کررہی ہے۔
فضل الرحمان نے کہاکہ ہم نے سیاسی نقصان اٹھایا لیکن غلط کو غلط کہا، سیاسی جماعتیں الیکشن کمپین کررہی ہیں اور ادھر ریاست ڈوب رہی ہے، ان حالات میں اگر کوئی بندوق اٹھاتا ہے تویہ بھی دیکھنا ہوگا نتائج کیا ہوں گے، عدم استحکام سے ملک میں سرمایہ کاری بند ہوجائے گی۔