اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں وزیر اطلاعات نے پیمرا ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بل پر سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہا، پیمرا (ترمیمی) بل 2023ء میں میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی تنخواہوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، میڈیا ہاؤسز 2 ماہ کے اندر تمام واجبات ادا کرنے کے پابند ہوں گے، خلاف ورزی کے مرتکب میڈیا ہاؤسز کو ایک کروڑ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا۔
مریم اورنگزیب نے مزید بتایا کہ بل میں چیئرمین پیمرا کے اختیارات کو کم کیا گیا ہے، پیمرا آرڈیننس 2002ء کے تحت چیئرمین پیمرا کسی بھی چینل کو بند یا معطل کر سکتا ہے، پیمرا (ترمیمی) بل 2023ء کے تحت یہ اختیار کونسل آف کمپلینٹ کو دے دیا گیا ہے، کونسل آف کمپلینٹ میں میڈیا کی نمائندگی موجود ہو گی، کونسل کے فیصلے کیخلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے، چیئرمین پیمرا کی سلیکشن بارے بھی طریقہ کار دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پہلے چیئرمین پیمرا کی سلیکشن کا اختیار حکومت کے پاس تھا، آئی ٹی این ای کے پلیٹ فارم سے مختصر عرصے میں 14 کروڑ روپے ریکور کر کے نیوز پیپرز ملازمین کو ادا کئے، یہ تاثر درست نہیں کہ میڈیا ورکرز کو تنخواہیں دو ماہ میں ادا کرنے کا پابند بنایا جا رہا ہے، دو ماہ کی شرط تمام واجبات کیلئے ہے، کوئی میڈیا ہاؤس دو ماہ میں واجبات کلیئر نہیں کرتا تو اسے حکومتی بزنس نہیں دیا جائے گا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ کونسل آف کمپلینٹ میں میڈیا ورکرز اور صحافیوں کو اپیل اور درخواست دینے کا حق دیا گیا ہے، کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے استفسار کیا کہ میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگیاں کس طرح یقینی بنائی جائیں گی؟، میڈیا ہاؤسز کو پابند کیا جائے کہ وہ ہر ماہ ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق اپنی سٹیٹمنٹ کونسل آف کمپلینٹ میں جمع کروائیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے جواب دیا کہ حکومتی بزنس کو میڈیا ورکرز اور صحافیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی سے جوڑ دیا ہے، اگر میڈیا ہاؤسز تنخواہیں ادا نہیں کریں گے تو انہیں اشتہارات بھی جاری نہیں کئے جائیں گے۔