اسلام آباد:(دنیا نیوز) توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 35 سوالات پر مبنی 342 کا بیان عدالت میں قلمبند کروا دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی مقررہ وقت 9 بجے عدالت پیش نہیں ہوئے۔
معاون وکیل نے استدعا کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے نیب کورٹ میں پیش ہونا ہے کچھ وقت دیا جائے ،عدالت نے سماعت میں ساڑھے 12 بجے تک کا وقفہ کر دیا۔
بعدازاں دوبارہ سماعت شروع ہونے پر چیئرمین پی ٹی آئی عدالت میں پیش ہوئے۔
جج ہمایوں دلاور کی عدالت سے غیرمتعلقہ افراد کو نکال دیا گیا، مخصوص صحافیوں اور وکلا کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت دی گئی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا خواجہ حارث اور گوہر علی خان عدالت میں پیش ہوئے، الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے کہ میں سوالات سنا رہا ہوں، جوابات دینا چاہیں تو دیں۔
جج نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو روسٹرم پر پیش کریں، عدالت سوالات آپ کو پڑھ کر سنائے گی، باقی آپ کی مرضی۔
جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ کیا آپ نے شکایت کنندہ کے الزامات پڑھے؟
چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ شکایت کنندہ کے بیانات نہیں سنے، یہ میری موجودگی میں ریکارڈ نہیں ہوئے، میری موجودگی میں فرد جرم عائد نہیں کی گئی، مجھے فرد جرم پڑھ کر نہیں سنائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کیس میں کسی کو نمائندہ مقرر کیا ہی نہیں، سیشن عدالت نے خود ہی میرا نمائندہ مقرر کر دیا، سیشن عدالت نے میرا نمائندہ مقرر کر کے گواہان کے بیانات ریکارڈ کرائے، میں نے نمائندہ مقرر کرنے کی کوئی درخواست جمع نہیں کرائی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ جاری کرنے کے بعد نجی بینک کا ریکارڈ طلب کیا، مجھ سے الیکشن کمیشن نے کبھی نجی بینک سے متعلق تفصیلات پوچھی ہی نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ نجی بینک سے متعلق ریکارڈ بنانے والا فرد بطور گواہ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، گواہ نے کہا کہ نجی بینک کا ریکارڈ کمپیوٹر سے نکالا گیا، بعد میں گواہ نے کہا مجھے معلوم نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ دائر جواب میں نہیں کہا 58 ملین روپے نجی بینک میں جمع کرائے، قانون میں نہیں لکھا کہ تحائف کے نام جمع کرائے جائیں، الیکشن کمیشن کے فارم بی میں تحائف کے نام لکھنے کا کالم موجود ہی نہیں، لسٹ بناتے وقت تحائف کی تفصیلات نہیں بنائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ لسٹ بناتے وقت کسی نے تحائف کی مالیت کی تفصیلات بھی نہیں بنائیں، گواہان نے تحائف کی مالیت کا چالان بھی عدالت میں جمع نہیں کرایا، تحائف سے متعلق دستاویزات بناتے وقت مجھ سے رابطہ نہیں کیا گیا، اتنا کہوں گا تحائف سے متعلق دستاویزات کو سوالنامے میں نہیں لکھا جا سکتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ گواہ مصدق انور کا عہدہ بھی نہیں لکھا گیا، گواہان کو آخری لمحے پر میرے خلاف بطور گواہ سامنے لایا گیا، گواہان کو میرے خلاف جھوٹا بیان دینے کیلئے لایا گیا، اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ گواہان میرے خلاف جھوٹا بیان دیں، 14 ماہ سے پی ڈی ایم مجھے انتخابات سے باہر کرنا چاہتی ہے، توشہ خانہ بشمول 180 دیگر کیسز اور 2 قاتلانہ حملے مجھ پر کروائے گئے۔
یاد رہے کہ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو آج 342 کا بیان قلمبند کرانے کیلئے طلب کر رکھا تھا،عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو آج آخری مہلت دے رکھی تھی۔