باجوڑ: (دنیا نیوز) باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں خودکش دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان سمیت 43 افراد جاں بحق جبکہ 80 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکا اس وقت ہوا جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن جاری تھا، کنونشن میں ایم این اے جمال الدین اور سابق سینیٹر عبدالرشید سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جمال الدین اور عبدالرشید محفوظ رہے۔
زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کیلئے قریبی جبکہ شدید زخمی ہونے والے افراد کو پشاور ہسپتال منتقل کر دیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا، باجوڑ، تیمرگرہ، سوات اور پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
ترجمان ریسکیو 1122 نے بتایا ہے کہ باجوڑ دھماکے کے شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کر دیا گیا، زخمیوں کو آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کیا گیا ہے، 7 ایمبولینسز پشاور کے باچا خان ائیر پورٹ پر تعینات کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:وزیر داخلہ، وزیر خارجہ اور سابق صدر کی ورکرز کنونشن میں دھماکے کی مذمت
ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال نے بتایا کہ باجوڑ دھماکے کے بعد ایل آر ایچ میں عملہ کو الرٹ کر دیا گیا، ایمرجنسی مکمل طور پر فعال اور تمام عملہ موجود ہے، باجوڑ سے زخمیوں کو پشاور منتقل کرنے پر ہر قسم کا علاج معالجہ کیا جائے گا، ایمرجنسی سمیت آئی سی یو اور اور دیگر وارڈز بھی تیار ہیں۔
آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا، بمبار کے جسمانی اعضاء مل چکے ہیں، جاں بحق 19 افراد کی شناخت ہو چکی، مزید کی شناخت کی کوشش کی جا رہی ہے، خیبرپختونخوا پولیس دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے باجوڑ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی اور پولیس حکام سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی، وزیر اعلیٰ نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی۔
سیاسی رہنماؤں کی مذمت
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے جلسے میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے حالات خراب کیے جا رہے ہیں، جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ پرامن سیاسی جدوجہد کا راستہ اپنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے میں شہید کارکنان کی خبر سے صدمہ پہنچا ہے، جماعتی کارکن ہمارا قیمتی نظریاتی اثاثہ ہیں، زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں، انصار الاسلام کے رضاکار خون دینے کیلئے فوری ہسپتال پہنچیں۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا، انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے واقعے پر اظہار افسوس کیا اور زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔
مزید پڑھیں:دہشتگردوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دینگے: وزیر اعظم، باجوڑ دھماکے کی رپورٹ طلب
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے باجوڑ میں دھماکے پر اظہار افسوس کیا، انہوں نے ڈی سی اور کمشنر باجوڑ سے رابطہ کر کے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کا حکم دیا، گورنر نے کہا کہ بم دھماکے کرنے اور قتل عام کرنے والوں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تحریک انصاف کے صوبائی صدر علی امین گنڈاپور نے باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے کنونشن میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ جاں بحق افراد کے لواحقین کو صبر جمیل اور زخمیوں کو شفاء نصیب کریں، پی ٹی آئی شہداء اور زخمیوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
تحریک انصاف کراچی نے بھی جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات پر دلی افسوس ہے، کے پی کے کی مقامی حکومت زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ دہشتگرد اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں سے عوام کے حوصلے پست نہیں کر سکتے، پوری قوم دہشت گردی کیخلاف متحد ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھی باجوڑ میں ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بم دھماکے میں ملوث دہشتگردوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر سخت سزائیں دی جائیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے کنونشن میں دہشتگرد حملے کی مذمت کی اور کہا کہ حملے میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، دہشتگردوں کیخلاف جہاد میں پوری قوم متحد ہے۔
پیپلز پارٹی کے وفاقی وزراء خورشید شاہ اور شیری رحمان نے جمعیت علمائے اسلام کے کنونشن میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، خورشید احمد شاہ نے کہا کہ شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں، دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:باجوڑ دھماکا: مولانا فضل الرحمان کا وزیر اعظم سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ حملے میں شہید افراد کے لواحقین اور پوری جمعیت علماء اسلام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، زخمی کارکنان کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں، سیاسی سرگرمی پر دہشتگردوں کا حملہ انتہائی تشویشناک ہے۔
استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر خان ترین نے بھی باجوڑ میں جمعیت علماء اسلام کے کنونشن میں دھماکے کی شدید مذمت کی اور معصوم جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا، انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی اور شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے دھماکے کی مذمت کی اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا، انہوں نے جے یو آئی کے کارکنوں کی شہادت پر مولانا فضل الرحمان سے اظہار تعزیت بھی کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔
سربراہ قومی وطن پارٹی آفتاب شیرپاؤ نے بھی جے یو آئی کے ورکرز کنونشن پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے حملے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر دکھ کا اظہار کرتے ہیں، وفاق میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت ہے، جے یو آئی اسکا اہم ترین حصہ ہے۔
سابق وزیر داخلہ آفتاب شیرپاؤ نے مزید کہا ہے کہ حکومت کو دہشتگردی کو سنجیدگی سے لینا ہو گا، بار بار اس طرف نشاندہی کر رہے ہیں، امن و امان کی ایسی صورتحال میں سیاسی سرگرمیوں میں مشکلات درپیش آئیں گی۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے جلسے میں بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے کھلی دہشتگردی قرار دیا، حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کارکنان کے جانی نقصان پر افسوس ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے بھی باجوڑ میں بم دھماکے کی شدید مذمت کی اور معصوم جانوں کے ضیاع پر دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کا کوئی مذہب بے گناہ لوگوں پر حملے کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
میر ضیاء اللہ لانگو نے مزید کہا کہ عوامی مقامات پر معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا انسانیت اور مذہب کے منافی فعل ہے، متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، صوبائی وزیر داخلہ نے شہداء کی درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا بھی کی۔