لاہور: (ویب ڈیسک) استحکام پاکستان پارٹی کے سرپرست اعلیٰ جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی، پولیس ذرائع کے مطابق عالمگیر ترین نے پستول سے اپنے سر میں گولی مار لی۔
عالمگیر ترین معروف بزنس مین اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم ملتان سلطانز کے مالک اور مینجنگ ڈائریکٹر تھے، عالمگیر ترین کی لاش کے پاس سے ملنے والے خط کا متن سامنے آگیا ہے جس کے مطابق عالمگیر ترین نے خودکشی کی وجہ اپنی بیماری بتائی ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ میں اپنی زندگی سے پیار کرتا ہوں، 6 مہینے پہلے تک میری زندگی اطمینان بخش تھی، مجھے جِلدی بیماری ہے جس کی وجہ سے مستقل اسٹیرائڈز لینا پڑتی ہیں، چہرے کی جِلدی بیماری کے علاج کے باعث چہرے کی بائیں جلد کو نقصان ہوا ہے، مجھے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا تھا، چہرے کی جِلد کو نقصان پہنچ رہا تھا ۔
یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین نے خود کشی کر لی
خط میں انہوں نے لکھا کہ جلدی بیماری سے آنکھیں متاثر ہوئیں جس کے باعث پڑھنا تک بند کر دیا، کمر درد کے باعث رات کو نیند کی گولیاں تک کھانی پڑیں، بھرپور زندگی گزاری ہے، ڈاکٹروں کے چکر نہیں لگانا چاہتا ۔
تحریر میں انہوں نے اپنے بھائی جہانگیر ترین کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ جہانگیر میرے نوکر عالم کا خیال رکھنا، میرے ملازم نے ساری زندگی خدمت کی اس کو پولیس پریشان نہ کرے ۔
عالمگیر ترین غیر شادی شدہ تھے، ان کے دوستوں کے مطابق عالمگیر ترین کی عمر 63 سال تھی، ان کی منگنی ہوئی تھی اور وہ دسمبر میں شادی کرنے جا رہے تھے، ان کے قریبی دوستوں کا کہنا ہے انہیں عالمگیر ترین کی بیماری کا علم نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی
ملتان سلطانز کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں عالمگیر ترین کی موت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور مداحوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ترین فیملی کی پرائیویسی کا خیال رکھیں۔
ابتدائی تفتیش کیا کہتی ہے؟
ابتدائی تفتیش کے مطابق عالمگیر ترین نے دائیں کنپٹی پر ایک گولی چلائی، پوسٹ مارٹم کے بعد میت گھر منتقل کر دی گئی، لاش کے پاس سے ملنے والی پستول اور تحریری نوٹ کو فرانزک کے لیے بھجوا دیا گيا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دن 10 بجے عالمگیر ترین کا ملازم گلبرگ میں ان کے اپارٹمنٹ پہنچا تو وہ کمرے میں خون میں لت پت مردہ پائے گئے اور دائیں طرف ایک پستول پڑا ہوا تھا، اس نے جہانگیر ترین اور پولیس کو فوری اطلاع دی، پولیس اور فرانزک ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے۔
پولیس کے مطابق عالمگیر ترین کی لاش کے قریب سے ان کے ہاتھ سے لکھا ہوا ایک خط بھی ملا ہے جس میں انہوں نے خود کشی کی وجہ بیماری لکھی ہے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ عالمگیر ترین کی موت خودکشی کا واقعہ ہی معلوم ہوتی ہے۔
عالمگیر ترین کی موت کی اطلاع جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور جہانگیر ترین ، ان کے عزیز و اقارب سمیت سیاسی شخصیات علیم خان ،عون چودھری وغیرہ بھی وہاں پہنچ گئے۔
ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق عالمگیر ترین کی موت سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی گولی سر کے دائیں طرف لگی، پولیس نے پسٹل اور عالمگیر ترین کا لکھا خط فرانزک کے لیے بھجوا دیا ہے، عالمگیر ترین کی میت ورثا کے حوالے کر دی گئی ہے۔