دھاندلی کا الزام لگانے والوں کو کارکردگی سے جواب دینگے: بلاول بھٹو

Published On 19 June,2023 07:05 pm

کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دھاندلی کا الزام لگانے والوں کو کارکردگی سے جواب دیں گے۔

منتخب میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی پی کے پہلی مرتبہ میئر اور ڈپٹی میئر منتخب ہوئے ہیں، میئر و ڈپٹی میئر اور پی پی پی کارکنان کومبارک پیش کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول کی دھمکی کام کر گئی، سندھ کے سیلاب متاثرین کیلئے 25 ارب کی منظوری

انہوں نے کہا کہ اس شہر میں نفرت اور انتہا پسندی کا مقابلہ نسلوں سے کرتے آ رہے ہیں، ہر مشکل وقت میں پی پی پی کے جیالے کھڑے رہے، پی پی پی کے جیالوں نے ملک اور جمہوریت کیلئے قربانیاں دیں، 12 مئی اور کئی مواقع پر پی پی پی کے جیالوں نے قربانیاں پیش کیں، عبداللہ مراد اور بے شمار رہنماؤں اور کارکنوں نے قربانیاں دیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ راتوں رات سیاسی جماعتیں الیکشن میں نظرآ رہی ہیں اور پھر غائب ہو جاتی ہیں، ہمیں 79ء، 83ء اور 2001ء میں دھاندلی سے میئر بنانے سے روکا گیا تھا، ڈکٹیٹر کا دور اب ختم ہو چکا ہے، دھاندلی کا الزام لگانے والوں کو کارکردگی سے جواب دیں گے، شہر کے مسائل حل کریں گے، کراچی اس ملک کا سب سے بڑا شہر ہے، اس ملک کو صرف کراچی شہر بچا سکتا ہے، کراچی کے مسائل کے حل کے لیے  ذاتی دلچسپی لوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: انسانی حقوق کی بہتر تعلیمات کیلئے پیپلز پارٹی جوائن کریں، بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کراچی کے مسائل وفاقی حکومت سے جڑے ہوئے ہیں، صوبائی حکومت بھی میئر کے ساتھ تعاون کرے گی، کراچی کے مسائل حل کرنے میں ذاتی دلچسپی لوں گا، مرتضیٰ وہاب کی قیادت میں کراچی میں ماضی کے مقابلے میں سب سے بہتر بلدیاتی نظام آئے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہر سے نفرت کی سیاست کا خاتمہ کریں گے، کراچی کے مسائل حل کر کے ترقی دیں گے، ہم شہر کے لوگوں کے اعتماد پر پورا اتریں گے، جماعت اسلامی کو تجویز دوں گا سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرے، جماعت اسلامی زمان پارک سے مل کر شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی تھی، جماعت اسلامی کو شہدا کی یادگاروں کو جلانے والوں سے نہیں ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم سب کا کراچی" کا نعرہ لگایا ہے، تقسیم کی سیاست کرنے والوں کو شکست ہو گی، عام انتخابات کے لیے اپنا منشور قوم کے سامنے رکھیں گے، وفاقی حکومت کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے حصہ رکھنا چاہیے، پیپلز پارٹی کا وفد دوبارہ وزیراعظم سے ملاقات کرے گا، امید ہے ملاقات کے بعد سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز رکھے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کا مفتاح اسماعیل اور شاہ محمد شاہ کو پارٹی عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ الیکشن بہت ہی نزدیک ہے، تنظیم سازی کا پلان نہیں ہے، آصف زرداری لاہور میں بیٹھیں گے، پیپلز پارٹی کو اگر لیول پلیئنگ فیلڈ دی جاتی ہے تو بہتر پرفارم کریں گے، انہوں نے کہا کہ یونان کشتی حادثہ بہت ہی افسوس ناک واقعہ ہے، غلط طریقے سے بیرون ملک بھجوانے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائےگا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سے کوئی سیاسی اختلاف نہیں، آج ہم اتحادی حکومت میں ہیں، امید رکھتا ہوں چارٹر آف ڈیموکریسی کے تحت سیاست کو آگے لے کر جائیں گے، مسلم لیگ کےساتھ سیاسی اختلاف رہیں گے ذاتی مخالفت نہیں ہوگی، مسلم لیگ کےساتھ پالیسی پر اختلاف ہو سکتا ہے، ہمیں غیرمتنازعہ مردم شماری چاہیے، مردم شماری پر کافی اعتراضات اُٹھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب اور ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد نے حلف اٹھا لیا

بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے مستقبل میں بھی (ن) لیگ کے ساتھ کوئی اختلاف ہوتا نظر نہیں آرہا، نواز شریف، محترمہ شہید کے چارٹر آف ڈیموکریسی کو آگے لے کر چلیں گے، پانی کا ٹینکراس لیے خریدتا ہوں کہ مشرف دور میں بلاول ہاؤس کی لائن کاٹی گئی تھی، پیپلز پارٹی پانی کے مسئلے پر آج سے نہیں کافی وقت سے آواز اٹھاتی رہی ہے، وفاقی حکومت ڈی سیلی نیشن پلانٹ پر کام شروع کرے، کے فور کا منصوبہ مختلف حکومتوں کے ادوار میں تاخیر کا شکار ہوا۔