آزاد کشمیر کی نو منتخب حکومت کے چیلنجز

Published On 11 May,2023 06:35 pm

مظفرآباد: (محمد اسلم میر) 20 اپریل کو چوہدری انوار الحق وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر منتخب ہوئے، دو رکنی کابینہ نے حلف لیا جنہیں تاحال محکمے نہیں دے گے، 20 ایام کے دوران وزیر اعظم کے لئے سپیکر قانون ساز اسمبلی کا انتخاب اور کابینہ کے دوسرے مرحلے کی تشکیل سب سے بڑا چیلنج ہے۔

ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے کابینہ سے پندرھویں ترمیم کی منظوری دی جس کے بعد آزاد کشمیر میں 20 سے زائد وزرا اور درجن کے قریب مشیر اور معاونین خصوصی تعینات کیے جائیں گے، ان مشکل ترین چیلنجز کے باوجود وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی 20 ایام کی کار کردگی قابل تعریف ہے۔

موجودہ وزیر اعظم سے قبل کشمیر ہاؤس کے کچن کا خرچہ یومیہ 2 سے 3 لاکھ آتا تھا جو اب 10 سے 15 ہزار تک ہے، وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد اور مظفرآباد میں اس سے قبل وزرا اور اعلیٰ افسران کھانا اور ناشتہ بھی کرتے تھے جو اب موجودہ وزیر اعظم نے ختم کردیا۔

نئے احکامات کے مطابق کشمیر ہاؤس اسلام آباد اور وزیر اعظم کے دفاتر میں اس وقت چائے دی جائے جب وزیر اعظم چوہدری انوار الحق موجود ہوں جبکہ کھانوں پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے، آزاد جموں و کشمیر میں ماضی کے بعض وزرائے اعظم ہر ماہ وزیر اعظم ہاؤس کے کھانے پینے پر 1 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کر چکے ہیں۔

موجودہ وزیر اعظم نے آزاد کشمیر میں کفایت شعاری کا آغاز اپنے دفاتر سے کیا جو ایک اچھا قدم ہے، وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے ضرورت سے زائد سرکاری گاڑیوں پر پابندی لگا دی اور ان سرکاری حکام سے گاڑیاں واپس لیں جو ان کو استعمال کرنے کا استحاق نہیں رکھتے تھے۔

گورننس کے حوالے سے وزیر اعظم نے پولیس اور ڈپٹی کمشنرز کے تمام سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے بائیو میڑک کے نظام کو فعال بنایا، یہ وہ اقدامات ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی مقبولیت میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔

دوسری جانب وزیر اعظم وفاقی حکومت سے 9 ارب روپے کی گرانٹ لینے میں بھی کامیاب ہو گے، اس پر وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 9 ارب روپے سے زائد کی ریلیز سے علاقے میں ترقی کا پہیہ چلے گا جس سے مالی مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی، ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے آزاد کشمیر میں ترقی کی راہ ہموار ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ تمام محکمے عوام کے خادم ہیں، اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ عوام کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو اور دفاتر میں ان کے کام آسانی سے ہوں، عوام کا خادم ہوں عہدے میرے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتے، اصل کام مخلوق خدا کی خدمت ہے جس کے لئے کمر بستہ ہوں، کسی بھی حکومت کو چلانے کے لئے مالی حالت کا استحکام ضروری ہے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کے اجراء سے آزاد جموں و کشمیر میں ترقی کا پہیہ جو رکا ہوا تھا پھر سے چل پڑا ہے، عوام کو ریلیف فراہم کرنا میری حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، عام آدمی کی فلاح وبہبود پر حکومت آزاد جموں و کشمیر کے فنڈز خرچ ہونے چاہئیں، عوام کے ٹیکسز کا پیسہ ان کی ہی ترقی پر خرچ ہونا چاہیے۔

وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے لوگوں کو یقین دلایا کہ آنے والے دنوں میں وہ حقیقی بدلاؤ دیکھیں گے جو آزاد کشمیر کے شہریوں کو ہر محکمے میں نظر آئے گا۔

آزاد کشمیر میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کی کل مختص شدہ رقم 28 ارب روپے کے مقابلے میں تیسری سہہ ماہی تک صرف 11 ارب روپے موجودہ حکومت سے پہلے ریلیز ہوے تھے جبکہ موجودہ حکومت کی 15 روزہ شبانہ روز محنت اور کوششوں سے 9 ارب 70 کروڑ روپے وفاقی حکومت نے ریلیز کیے ہیں۔

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کشمیر ہاؤس میں دن رات اجلاس بلائے اور مالیاتی مسائل حل کرنے کے لئے کوششیں کیں جس کے نتیجے میں یہ کامیابی ملی۔

وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے حوالے سے وفاقی حکومت نے واضح کیا کہ آزاد جموں و کشمیر کی ترقی کے لئے کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کیا جائے گا، مشکل حالات کے باوجود وفاقی حکومت نے آزاد جموں و کشمیر کی مالی حالت کو مستحکم کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وفاقی حکومت کے ساتھ بھی وزیر اعظم چوہدری انوار الحق اچھی ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔