کراچی: (دنیا نیوز) سندھ بار کونسل نے بھی سپریم کورٹ کے جج مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا۔
ریفرنس سندھ بار کونسل کے وائس چئیرمین اظہر حسین عباسی نے دائر کیا، جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی نے متعدد بار کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی جو انہیں عہدے سے ہٹانے کیلئے کافی ہے، مظاہرنقوی کے خلاف انکوائری کی جائے اور عہدے سے ہٹایا جائے، 2014 میں جب مظاہر نقوی لاہور ہائیکورٹ کے جج تھے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ان کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔
ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا بینچ جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز چودھری پر مشتمل تھا، اس فیصلے کے خلاف مظاہر نقوی نے نظرثانی درخواست دائر کی، نظرثانی جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس اعجاز چودھری اور جسٹس گلزار پر مشتمل بینچ نے مسترد کر دی، بینچ نے مظاہر نقوی کے خلاف انکوائری کا حکم جاری کیا تھا۔
ریفرنس کے متن کے مطابق سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو بغاوت کیس میں سزائے موت سنائی گئی جسے مظاہر نقوی نے کالعدم قرار دے دیا، مظاہر نقوی کا فیصلہ واضح طور پر کوڈ آف کنڈکٹ کی دفعہ 2,3,9,10,11 کی خلاف ورزی تھا، جسٹس مظاہر نقوی کو حیرت انگیز طور پر جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ کا جج بنایا جو ان کی نظرثانی کی درخواست مسترد کر چکے تھے۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کی بطور سپریم کورٹ جج آڈیو ریکارڈنگ لیک ہوئی، آڈیو ریکارڈنگ کی نہ پرویز الہٰی نے تردید کی نہ ہی مظاہر نقوی نے کی، مظاہر نقوی نے لاہور میں 300 ملین کی جائیداد بہت ہی سستے داموں 105 ملین میں 2022 میں خریدی، مظاہر نقوی کا ایک پلاٹ اور ایک 2900 مربع فٹ کا اپارٹمنٹ فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن اسلام آباد میں ہے۔
ریفرنس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مظاہر نقوی کا ایک پلاٹ سپریم کورٹ بار کی ہاؤسنگ سوسائٹی اسلام آباد میں ہے، مظاہر نقوی کی اِن ڈیکلیرڈ جائیداد گوجرانوالہ کے الائیڈ پلازہ میں ہے، مظاہر نقوی کا گلبرگ لاہور میں ایک دوکنال کا پلاٹ ہے، ان تمام معاملات کی انکوائری کی جائے، عدلیہ کی خود مختاری اور وقار کیلئے ضروری ہے کہ مظاہر نقوی کو عہدے سے ہٹایا جائے۔