سرینگر: (دنیا نیوز) فرزند کشمیر ڈاکٹر عبدالاحد گورو کی شہادت کو 30 سال مکمل ہو گئے ہیں۔
ڈاکٹر عبدالاحد گورو 24 نومبر 1939 کو سرینگر میں پیدا ہوئے، ڈاکٹر عبدالاحد گورو پہلے کشمیری سرجن تھے انہوں نے 1987 میں اوپن ہارٹ سرجری کی۔
عبدالاحد گورو تحریک آزادی کشمیر اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے سرگرم رکن تھے، ڈاکٹر عبدالاحد گورو تمام حلقوں میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے، انہوں نے متعدد بار حکومت اور مجاہدین کے درمیان ثالثی بھی کی۔
بھارتی حکومت ان سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مسلسل چشم کشائی پر نالاں تھی، نڈر اور بے باک رویے سے باز رکھنے کیلئے ڈاکٹر عبدالاحد گورو پر 2 بار قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا، یکم اپریل 1993 کو ڈاکٹر عبد الاحد گورو کی شہادت ہوئی۔
ڈاکٹر عبد الاحد گورو کی تشدد زدہ اور گولیوں سے چھلنی لاش سرینگر کے علاقے باچپورہ میں پائی گئی، بھارتی فورسز نے شہادت کا ملبہ حزب المجاہدین پر دھر دیا، ایشیا واچ اور فزیشن فار ہیومن رائٹس کی مشترکہ تحقیقات نے بھارتی حکومت کو قتل کا ذمہ دار قرار دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ڈاکٹر عبدالاحد گورو کی شہادت کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا تھا، سابق بھارتی وزیر وجاہت حبیب اللہ کے مطابق بھارتی حکومت نے منصوبہ بندی کے تحت ڈاکٹر عبدالاحد گورو کو قتل کروایا۔
ڈاکٹر عبدالاحد گورو کا انتہائی معتبر تشخص بھارتی فورسز کو کھٹکتا تھا، بھارتی فورسز نے ذوالقرنین نامی زیر حراست دہشتگرد کو ڈاکٹرگورو کے قتل کے بدلے رہائی کا وعدہ کیا تھا بعد ازاں ذوالقرنین کو بھی جعلی ان کاؤنٹر میں مار دیا۔
وجاہت حبیب اللہ کے مطابق ڈاکٹر عبدالاحد گورو کے جنازے پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ان کے بہنوئی سمیت متعدد افراد شہید ہو گئے۔
آج ڈاکٹر عبدالاحد گورو کی لازوال قربانیوں و جدوجہد آزادی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے، خدمات کے اعتراف میں کشمیری عوام ڈاکٹر عبدالاحد گورو کو شہید حکمت کے لقب سے یاد کرتی ہے۔