ہائیکورٹ نے لاہور ماسٹر پلان 2050 پر تاحکم ثانی عملدرآمد روک دیا

Published On 10 January,2023 11:47 am

لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائی کورٹ نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے لاہور ماسٹر پلان 2050 پر تاحکم ثانی عمل درآمد روک دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری عبدالرحمٰن کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے ماسٹر پلان کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر حکومت پنجاب، چیف سیکرٹری اور متعلقہ فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مخدوم علی ٹیپو نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے، جس پر عدالت ریمارکس دیئے کہ حکومت کے بے مقصد منصوبوں سے سانس لینا مشکل ہوگیا ہے، اس طرح کے منصوبے سے ملکی معیشت کو خطرات کا سامنا ہے۔

درخواست گزار کی طرف سے شہزاد شوکت ایڈووکیٹ پیش ہوئے، درخواست میں موقف تھا کہ راوی کے کنارے بستیاں بسانے اور لاہور کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک رکھنے کے نام پر منصوبہ شروع کیا گیا، عدالت نے زرعی زمین بچانے اور جنگلات لگانے کا حکم دیا ہے لیکن عدالتی حکم کے برعکس روڈا ادارہ بنا کر لاہور کے ماسٹر پلان 2050 کا نفاد کر دیا گیا ہے، ماسٹر پلان کے تحت نہ صرف درختوں کو کاٹا جانے کا خدشہ ہے بلکہ ماحولیات تباہ ہوجائیں گی۔

درخواست گزار کا مزید موقف اپنایا کہ مبینہ ماسٹر پلان سے لاہور کے اردگرد زرعی علاقے ختم ہونے کا خدشہ ہے، وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت لاہور کے ماسٹر پلان 2050 کو بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی قرار دے۔

بعدازاں عدالت نے درخواست کی سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کر دی۔