لاہور: ( دنیا نیوز ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سے 24 گھنٹے میں پاکستان مسلملیگ (ق) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی کی ایک اور ملاقات ہوگئی جس میں پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے اور آئینی آپشنز کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔
چودھری مونس الٰہی کی عمران خان سے ہونے والی ون ٹو ون ملاقات ڈیڑھ گھنٹہ تک جاری رہی، ملاقات میں فیصل چودھری ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا بھی شریک ہوئے۔
ملاقات میں سیاسی منظر نامے کے تناظر میں گفتگو کی گئی جبکہ مونس الٰہی نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو سراہا اور اسمبلی کی تحلیل، دیگر ایشوز پر مشاورت کی جبکہ فیصل چودھری نے قانونی آپشنز پر بات چیت کی۔
پی ٹی آئی ارکان کا عمران خان سے فوری اسمبلیوں کی تحلیل بارے تحفظات کا اظہار
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اتوار سے ڈویژن کی سطح پر اسمبلیوں کی تحلیل بارے ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں کا اعلان کردیا جبکہ ارکان نے فوری اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
ایوان وزیراعلیٰ میں ارکان اسمبلی نے چیئرمین پی ٹی آئی کی تقریر کے بعد کھل کر عمران خان سے سوالات کئے۔
عمران خان نے کہا کہ اتوار سے ہر ڈویژن کے ارکان اسمبلی سے مل رہا ہوں، ہم ان لوگوں سے بات کریں گے، اگر یہ بات نہیں کریں گے تو اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے، جب تک الیکشن کا اعلان ہو گا میں مکمل فٹ ہوں گا، امپورٹڈ حکومت اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے چھپنے کی کوششیں کر رہی ہے، 1970 کے بعد پہلی مرتبہ نظرئیے کی سیاست ہوئی ہے، پہلی مرتبہ لوگوں کو پتا تھا کہ میں نے اسمبلی میں نہیں آنا اسکے باوجود میں 8 حلقوں سے لڑا اور جیتا ہوں، اسمبلیوں کی تحلیل پر میں نے پاکستان کے نامور وکلاء سے بات کی ہے، اگر ایک مرتبہ اسمبلی تحلیل ہو گئی تو یہ لوگ عام انتخابات کو نہیں روک سکتے، میں چاہتا ہوں کہ آپ لوگ کلیر مائنڈ سے الیکشن میں جائیں، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ میں نے فیصلہ کیا اور آپ نے مان لیا، آپ کھل کر رائے دیں میرا فیصلہ سمجھ کر جھجھک کا شکار نہ ہوں۔
پی ٹی آئی رکن اسمبلی غضنفر چھینہ نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں عمران خان نے لوگوں کو متحرک کیا، آپ کی تمام باتیں درست ہیں، ایک ہی خلا محسوس ہورہا ہے آپ چونکہ اس وقت صحت کے لحاظ سے اس پوزیشن میں نہیں کہ ہر ضلع میں جاسکیں، اگر کپتان میدان میں نہ ہو تو پھر میچ نہیں جیت سکیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ جب تک الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوگا میں میں اس وقت تک صحت یاب ہوجاؤں گا اور بھرپور مہم چلاؤں گا، ابھی دیکھنا ہے یہ بات کرتے ہیں، اگر یہ ہم سے بات کرتے ہیں تو اس میں گو اینڈ ٹیک ہوجا ئے گا۔
اس موقع پر ظہیر عباس نے کہا کہ ہمیں حلقہ کی سیاست کو مدنظر رکھنا چاہیے، اسوقت اگر کپتان فیلڈ میں نہیں ہے تو مطلوبہ نتائج نہیں ملیں گے، اسوقت ہمارے سیاسی مخالفین اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، امپورٹڈ حکومت نے اپنے ہر ایم این اے کو ایک ایک ارب روپیہ دیا ہے، ہمارا لانگ مارچ انتہائی کامیاب ہوا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ لوگوں کو پتہ تھا کہ میں نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا پھر بھی ہم ضمنی انتخاب جیتے ہیں، ہمارے پاس الیکشن لڑنے کے لئے انتہائی سازگار حالات ہیں، یہ اپنے ایم این ایز کو جتنے مرضی فنڈز دے دیں، اتوار سے ہر ڈویژن کے ارکان اسمبلی سے ملاقات کا راؤنڈ شروع ہوگا۔
سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ خواتین ارکان کو بھی آپ سے ملاقات کا موقع دیا جائے جبکہ سیف الدین کھوسہ کا کہنا تھا کہ آپ کو یقین ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد یہ فوری الیکشن کروائیں گے، یہ نہ ہو یہ الیکشن تاخیر کا شکار کردیں، آپ کی مقبولیت کم ہونے والی نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن روک نہیں سکیں گے، میں نے قانونی مشاورت کر لی ہے، آپ مجھے اسمبلی کی تحلیل پر کھل کر رائے دیں، آپ مزید سوچ بچار کرلیں اور کھل کر رائے دیں۔