شہباز شریف، حمزہ شہباز کی بریت، پی ٹی آئی و دیگر کا سخت ردعمل

Published On 12 October,2022 09:00 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس سے بریت پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور دیگر نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور سراج الحق نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔

شبلی فراز

سابق وفاقی وزیر شبلی فراز نے لکھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شریف کی منی لانڈرنک کیس سے بریت پر فیض احمد فیض کا ایک مصرعہ یاد آیا، ہیں سنگ و خشت مقید اور سگ آزاد۔

فواد چودھری

سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ٹوئٹر پر لکھا کہ 24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ شہباز شریف اورحمزہ شریف کے سرپرُواری، عدالتی نظام کے عوام کے منہ پر ایک اور طمانچہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 14 ہزاراکاؤنٹس پر عرق ریزمحنت کے اور فُول پروف مقدمہ یہ پاکستان کے لوگوں کے پیسے ہیں، ایک طرف سیلاب زدگان کیلئے پیسے مانگ رہے ہیں تو دوسری طرف ایک خاندان اربوں روپے کھا گیا۔

عمران اسماعیل

سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ شریف فیملی جس تیزی سے کیسز میں بری ہورہی ہے تعجب ہی کیا جاسکتا ہے، کاش جیلوں میں موجود عام قیدیوں کو بھی یہی سہولت میسر ہوتی، حکومت میں آکر لوٹ مارکرو اور این آر او لیکر چوری حلال کراؤ، عظیم ملک کو دو خاندانوں نے کہاں پہنچا دیا ہے۔


عثمان ڈار

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا منی لانڈرنگ جیسے اوپن اینڈ شٹ کیس میں بری ہونا کوئی بریکنگ نیوز نہیں، جسے فرد جرم عائد ہونے کے دن ملک کا وزیراعظم بنا دیا گیا ہو وہ اپنے ماتحت ادارے کو اپنے خلاف کیس کیسے جیتنے دیتا؟ عمران خان کی جنگ اسی نظام کے خلاف ہے جس میں ادارے تباہ ہو رہے ہیں۔

فرخ حبیب

پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ یہ ہے این آر او ٹو ۔ 16 ارب کا رمضان شوگرز ملز کے ملازمین کے نام پر لوٹ مار کرنے والے حمزہ، شہباز شریف بری ہوگئے جس مقدمہ میں سلمان شہباز اشتہاری ہے، ایف آئی اے ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان کو مروا دیا ، ملزم مقصود چپڑاسی کو مروادیا۔۔ پراسیکوٹر اپنا لگوا لیا ، نکلو اس کرپٹ نظام کیخلاف۔

سراج الحق

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کا احتساب نہیں ہونا اور سب نے ‘باعزت’ بری ہونا ہے تو احتساب کے ادارے ختم کر دیں تاکہ ان پر قوم کا پیسہ خرچ نہ ہو، ایک طرف قوم کا پیسہ لوٹا جاتا ہے، دوسری طرف اس کی واپسی کے نام پیسہ پانی کی طرح بہتا ہے اور ہاتھ کچھ نہیں آتا، ہر دو طرح سے قوم خسارے میں رہتی ہے، یہ کیسا نظام ہے جس میں کسی کے اشارہ ابرو سے ایک وقت میں جس رفتار سے کسی کے خلاف مقدمے بنتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی رفتار سے پھر واپس ہونے لگتے ہیں۔ ڈیل اور ڈھیل کی روش نے احتسابی عمل اور احتسابی اداروں کو مذاق بنا دیا ہے۔ یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔ قوم بلاتفریق حقیقی احتساب چاہتی ہے۔