اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی کابینہ کی مجموعی تعداد 74 تک پہنچ گئی ، ایک وفاقی وزیر اور 28 معاونین میں سے 23 تاحال بنا کسی قلمدان کے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی بھاری بھرکم کابینہ کی تعداد 74 تک پہنچ چکی ہے۔ ان کی ٹیم میں 35 وفاقی وزیر، 7 وزراء مملکت کے ساتھ 4 مشیر اور28 معاونین خصوصی بھی شامل، 52 ارکان کابینہ کو تنخواہ ، گھر ، گاڑی اورسفری سہولیات سمیت لاکھوں روپے کی مراعات حاصل ہیں۔۔ مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ 28 میں سے 23 معاونین خصوصی بغیر کسی قلمدان کے صرف عہدے اور مراعات کی مزے لے رہے ہیں۔۔ عہدہ دینے والوں کو بھی معلوم نہیں کہ انہوں نے کرنا کیا ہے؟
بات یہاں نہیں رکتی، وزیر اعظم کے معاونین میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے تو 5 معاونین خصوصی کا اسٹیٹس وفاقی وزیر اور 13 معاونین کا وزیر مملکت کے برابرہے ، 4 مشیروں کو بھی وفاقی وزیر کے برابر عہدہ اور مراعات دی گئی ہیں اور ایک وفاقی وزیر جاوید لطیف بھی قلمدان سے محروم ہیں۔
سیلری، الاونسز اینڈ پری ویلج ایکٹ 1975 کو دیکھا جائے تو ایک وفاقی وزیر کو 2 لاکھ جبکہ وزیر مملکت کو ایک لاکھ 80 ہزار تنخواہ ملتی ہے۔ اس علاوہ گھر، گھریلو الاونس، گاڑی، مینٹی نینس ، ریلوے، ائیر ٹکسٹس ، پرائیویٹ سیکرٹری، پرسنل اسسٹنٹ، اسٹینو گرافر، قاصد اور نائب قاصد کی سہولت کے ساتھ فلیگ بھی لگتاہے ۔شیزا فاطمہ، رومینہ خورشید عالم، شیخ فیاض الدین، حافظ عبدالکریم اور جنید انوار اعزازی معاونین خصوصی ہیں جنھیں تنخواہ سمیت دیگر مراعات میسر نہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کا موازنہ کیا جائے تو 10 اپریل 2022 کو عمران خان کابینہ کا حجم 56 تھا جس میں 29 وفاقی اور 4 وزراء مملکت، 6 مشیر اور 17 معاونین خصوصی شامل تھے جبکہ آئین کے آرٹیکل 92 کے تحت وفاقی کابینہ میں وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کی تعداد قومی اسمبلی اور سینیٹ پر مشتمل پارلیمنٹ کے کل ارکان کے 11 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
اتحادی حکومت کی بڑی کابینہ اور معاونین۔۔۔ جہاں اتحادی تو خوش ہیں مگر یہ تعداد اس بات کی متقاضی ہے کی بڑی کابینہ کے بڑے فیصلے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہوں۔