دادو: (دنیا نیوز)وزیراعظم میاں شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ سندھ کے ضلع دادو میں ٹنیٹ سٹی کا دورہ کیا اس موقع پر حکام کی جانب سے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ سندھ کے ضلع دادو میں متاثرین کیلئے قائم ٹینٹ سٹی کا دورہ کیا، اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی بھی وزراعظم کے ہمراہ تھے، وزیراعظم کو سیلاب زدہ علاقوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
دورہ کے موقع پر وزیراعظم کو دوران بریفنگ بتایا گیا کہ ضلع دادو میں سیلاب سے 37 افراد جاں بحق ہوئے، 66 یونین کونسل سیلاب سے متاثر ہوئیں، فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، ریلیف کیمپس میں متاثرین کو ہر ممکن سہولت دے رہے ہیں، متاثرین کیلئے ٹینٹ اور دیگر ضروری اشیاء کی ضرورت ہے۔
اپنے دورہ کے دوران وزیراعظم میاں شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ مشکل میں متاثرین کی مدد کر رہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کرنے والوں کا شکر گزار ہوں جو اپنے بھائیوں کی مدد کررہے ہیں، صوبائی حکومتیں سیلاب زدگان کے لیے بھرپور کام کررہی ہیں، سندھ میں مراد علی شاہ فعال ہیں، خیمے لگے ہوئے ہیں، ادویات تقسیم کی جارہی ہیں، فورسز کے جوان بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مصیبت کے وقت میں اگر کوئی خرابی آئے تو اسے آگے بڑھ کر ٹھیک کرنا چاہیے نہ کہ اسے سیاسی رنگ دیا جائے، سیلاب سے تین کروڑ 30 لاکھ متاثر ہوئے، سیلاب کے بعد اب بحالی کا مشکل مرحلہ موجود ہے، ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں، انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، ہمیں حوصلے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مصبیت کے وقت تمام شعبہ جات کے افراد مل کر کام کرتے ہیں، ہمیں سیاست سے گریز کرنا چاہیے، سیاسی گیم میں نمبرز اسکورنگ سے گریز کرتے ہوئے دکھی قوم کے سر پر دست شفقت رکھا جائے نہ کہ جلسے جلوسوں کے ذریعے سیاست کی جائے اور دکھی لوگوں کو نہ پوچھا جائے تو اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سمرقند میں شنگھائی کانفرنس میں سیلاب کے معاملے پر میں نے اور وزیر خارجہ بلاول نے بھرپور آواز بلند کی، کئی ممالک کے سربراہان نے پاکستان کے ساتھ تعاون پر یقین دہانی کرائی، ان کے شکر گزار ہیں تاہم مدد کرنے والوں کو مزید آگے آنا ہوگا، دنیا کو ہمارے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔
انہوں ںے کہا کہ سیلاب کے سبب پاکستان میں 1600 افراد جاں بحق ہوگئے اور 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، یہ جو آفت آئی ہے یہ انسان کی اپنی پیدا کردہ ہے، بعض ممالک فضا میں کاربن کے اخراج میں سب سے آگے ہیں ان کی وجہ سے یہ زیادہ بارشیں ہوئیں جب کہ پاکستان فضا میں کاربن خارج کرنے کی شرح میں ایک فیصد سے بھی کم ہے، ہمارا کوئی قصور نہیں ہم دوسروں کی سزا بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پچیس ہزار روپیہ فی خاندان دیا جارہا ہے اب تک 42 ارب روپیہ دیا جاچکا ہے، اس کمیپ میں اب تک یہ رقم تقسیم نہیں ہوا میں نے یہاں بھی تقسیم کی ہدایت کردی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سکولوں میں سیلاب متاثرین کیلئے کیمپ لگائے گئے ہیں، خیموں کی کمی اب بھی ہے، سندھ حکومت متاثرین کو ریلیف فراہم کر رہی ہے۔